نئی دہلی۔ سائیکل نشان پر دعوے ٹھوکنے کے لئے رام گوپال یادو اپنی ٹیم کے ساتھ نئی دہلی میں الیکشن کمیشن کے دفتر پہنچ گئے ہیں جہاں انکی گفتگو جاری ہے۔ سماج وادی سائیکل ٹوٹ چکی ہے لیکن سائیکل کی سیٹ پر سوار ہونے کے لئے ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو دونوں بیتاب ہیں. گذشتہ روز ملائم اپنا دکھڑا لے کر دہلی میں الیکشن کمیشن کے دفتر پہنچے تو آج بیٹے اکھلیش کی طرف سے صفائی دینے کے لئے چچا پروفیسر رام گوپال یادو انتخابی کمیشن پہنچنچ چکے ہیں جہاں وہ سائکل نشان پر اپنے دعوے کے ساتھ یکم جنوری کو جنیشور مشر پارک میں ایس پپی کے امرجنسی اجلاس میں منظور کی گئی تجاویز کمیشن کے سامنے اپنے دعوے کے طور پر پیشکریں گے۔
سائیکل نشان پر سماج وادی سرکس کا پلیٹ فارم پیر کو لکھنؤ کی بجائے دہلی میں تھا. سیاسی داؤ پیچ میں بیٹے سے ہارا ہوا باپ لکھنؤ سے دہلی تک دوڑ لگا رہا تھا. ساتھ میں ایک ہمدرد بھائی بھی تھا، جس سائیکل پر سی ایم صاحب اترا کر چلتے تھے. اس سائیکل نشان پر حق کی لڑائی شروع ہو گئی ہے. بیٹے کو جو سائیکل والد نے شوق سے دی تھی. اس سائیکل پر بیٹے نے دعویداری ٹھوک دی ہے. ملائم کو سخت ہوکر الیکشن کمیشن کے سامنے یہ بتانا پڑا کہ بیٹے نے اتوار کو جو کیا وہ پارٹی آئین کے خلاف تھا. پارٹی بھی ان کی ہے اور سائیکل بھی ان کی ہے.
ذرائع بتاتے ہیں کہ ملائم سنگھ یادو نے الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندر اندر واقع ہوئی پوری اتھل پتھل کی معلومات دی. اکھلیش کے خیمے کی کارروائی کو پارٹی کے آئین کے خلاف قرار دیا. یہ بھی بتایا کہ رام گوپال اور اکھلیش یادو پہلے سے نکال تھے. نکال لیڈر رام گوپال اور اکھلیش اجلاس نہیں بلا سکتے تھے. پارٹی کے انتخابی نشان سائیکل پر اپنا دعوی بھی پیش کیا.
ملائم کے ساتھ شیو پال کے علاوہ امر سنگھ اور جیہ پردا بھی اجلاس میں شامل ہوئے. ملائم کے دعوے کا جواب دینے کے لئے آج پروفیسر رام گوپال یادو دہلی میں ہوں گے. الیکشن کمیشن سے ملاقات کریں گے اور پارٹی میں ہوئے واقعات کی معلومات دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتائیں گے کہ اصلی سماج وادی پارٹی اب وہی ہے جس قومی صدر اکھلیش یادو ہیں. تو الیکشن کمیشن کو یہ بھی بتائیں گے کہ سائیکل پر حق صرف ان کا ہے.
لکھنؤ جمع ہونے والے کارکنوں کو اکھلیش نے پیر کو ہی پیغام دے دیا تھا کہ اپنے اپنے علاقوں میں جائیں اور پارٹی کی تشہیر بازی کریں. تاہم جھگڑے میں صلح کی کوشش کرنے والے اب دکھی ہیں. سماج وادی اختلاف کا انزال تو انتخابات میں ہی سامنے آئے گا، لیکن سائیکل پر ء دلچسپ اس لئے بھی ہے کیونکہ اختلاف ختم ہونے تک الیکشن کمیشن کے پاس سائیکل نشان منجمد کرنے کا اختیار بھی کھلا ہے یعنی ممکن ہے کہ یوپی کے الیکشن میں سائیکل پر کوئی بھی سفر نہ کر پائے.