بنگلور۔ کرناٹک کے شیموگہ کے ایک کالج میں طلبا کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کرنے کی کوشش دیکھنے کو ملی۔ کہا جارہا ہے کہ چند تنظیموں کی ایما پر اچانک برقعہ کےخلاف کا لج میں احتجاجی مظاہرہ ہوا۔
جواب میں برقعہ پہن کرآنے والی مسلم لڑکیوں نےبھی اپنا احتجاج درج کیا۔ ادھر حالات پر قابوپانے کے لیے پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔ دونوں فریقین کی میٹنگ بلائی گئی۔ بالآخر، کوئمپو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کہا کہ مسئلہ کو حل کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالج کے طلبا کیلئے کوئی ڈریس کوڈ نہیں ہے۔ لہذا طلبا اپنی پسند کےملبوسات پہن کرکالج آسکتے ہیں۔
گورنمنٹ سہیادری کالج شیموگہ کا75سالہ پرانا کالج ہے۔ یہاں دیگر طبقات کے ساتھ مسلم لڑکے اورلڑکیاں بھی بڑی تعداد میں زیر تعلیم ہیں۔ ہندو مسلم بھید بھاؤ یہاں کبھی نظر نہیں آیا۔ مسلم لڑکیاں عرصہ دراز سے برقع کےساتھ یہاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ لیکن اب اچانک یہاں برقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے کئی طرح کے سوالات اُٹھ رہے ہیں۔ کیا فرقہ پرست تنظیمیں طلبا کے درمیان نفرت کے بیج بورہی ہیں یا مسلم لڑکیوں کوتعلیم حاصل کرنے سے روکنے کی یہ کوئی سازش ہے۔