نئی دہلی۔ صدر پرنب مکھرجی نے اس سال پانچویں بار دشمن جائیداد آرڈیننس پر دستخط کرنے پر اپنی برہمی کا اظہار کیا ہے. جنگ کے بعد پاکستان اور چین چلے گئے لوگوں کی املاک پر جانشینی یا جائیداد کی منتقلی کے دعووں کی حفاظت کے لئے تقریبا 50 سال پرانے ایک قانون میں ترمیم پر آرڈیننس کو پھر نافذ کیا گیا ہے.
ذرائع نے بتایا کہ آرڈیننس کو اپنی منظوری دینے سے پہلے صدر پرنب مکھرجی نے اس بات پر اپنی مایوسی ظاہر کی کہ آرڈیننس کو پانچویں بار لاگو کیا جا رہا ہے اور یہ حکومت کی غلطی ہے کہ وہ اس بل کو پارلیمنٹ میں منظور نہیں کر پائی. ذرائع کے مطابق صدر پرنب مکھرجی نے دشمن جائیداد آرڈیننس پر دستخط قومی مفاد اور جنوری میں سپریم کورٹ کے سامنے آنے والے پےڈگ امور کے پیش نظر کیا ہے.
دشمن جائیداد (ترمیم اور ویدیکرن: پانچواں آرڈیننس، 2016 کو پہلی بار سات جنوری کو لاگو کیا گیا تھا. ابھی سے پہلے اسے چار بار جاری کیا جا چکا ہے. مرکزی کابینہ نے بدھ کو آرڈیننس کو دوبارہ جاری کرنے کی منظوری دے دی تھی. آرڈیننس کو دوبارہ جاری کیا گیا کیونکہ نوٹ بندی کے معاملے پر پارلیمنٹ کی کارروائی میں مسلسل رکاوٹ رہنے کے چلتے اس سے منسلک قانون میں ترمیم کے لئے بل منظور نہیں کرایا جا سکا. صدر پرنب مکھرجی نے گزشتہ سال جنوری میں حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ صرف غیر معمولی حالات میں ہی حکومت کو آرڈیننس لانے چاہئے.
اگست میں اس آرڈیننس چوتھی بار صدر کے پاس پہنچا لیکن کابینہ نے اس کی منظوری نہیں دی تھی. آزادی کے بعد ایسا پہلی بار ہوا تھا. صدر نے اس وقت حکومت سے کہا تھا کہ وہ اس پر اس لیے دستخط کر رہے ہیں کیونکہ اس میں عوام کی بھلائی سے منسلک ہے لیکن انہوں نے خبردار بھی تھی کہ آگے سے کابینہ کی منظوری کے بغیر ایسا کچھ نہیں ہونا چاہئے. اس کے بعد ہی حکومت نے مبینہ طور پر کابینہ سے منظوری لی تھی.
تقریبا پانچ دہائی پرانے دشمن جائیداد قانون میں ترمیم کے لئے یہ پہل کی گئی ہے تاکہ جنگ کے بعد پاکستان اور چین چلے گئے لوگوں کی جائیداد کی جانشینی یا منتقلی کے دعووں کی حفاظت کی جا سکے. آرڈیننس کو پہلی بار اس سال سات جنوری کو لاگو کیا گیا تھا.
اس نو مارچ کو لوک سبھا نے منظور کیا لیکن اس کے بعد اسے راجیہ سبھا کی پرور کمیٹی کے پاس بھیجا گیا. کوئی بھی آرڈیننس دوبارہ تب جاری کیا جاتا ہے جب پارلیمنٹ سیشن نہیں چل رہا ہو اور اس کی جگہ کوئی بل منظور نہیں کیا جا سکا ہو.