واشنگٹن۔ شام میں اسد ، روس اور ایران کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ شام کے حلب میں بڑے پیمانے پر ہوئی ہلاکتوں کے ذمہ دار بشار الاسد کی حکومت، ایران اور روس ہیں اور جب تک شام پر فوجی کنٹرول نہیں ہوتا تب تک اس جنگ کو روکنے کے لئے واشنگٹن کچھ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے اسد کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ قتل عام کے بل پر وہ اپنی قانونی حیثیت قائم نہیں کر پائیں گے۔
اوباما نے جمعہ کو سال کے آخر میں ہونے والی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم بات کر رہے ہیں پورا عالم شامی حکومت اور اس کے روسی اور ایرانی ساتھیوں کی کے ذریعہ حلب شہر میں کئے جا رہے شدید حملوں کے خلاف خوف میں لپٹا ہوا اور متحد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خون کی ہولی اور ظلم کے ذمہ دار وہی ہیں۔ اوباما نے نامہ نگاروں کے سامنے اعتراف کیا کہ انہوں نے خود سے پوچھا کہ امریکہ نے اس تنازعہ کے حل کے لئے کافی کام کیا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ایسے کئی مقام ہیں جہاں بہت کچھ غلط ہو رہا ہے۔ چونکہ میں امریکہ کا صدر ہوں اس لیے مجھے ذمہ داری محسوس ہوتی ہے۔ میں سوچتا ہوں کہ زندگیاں بچانے، کچھ تبدیلی لانے اور کچھ بچوں کو ان حالات سے باہر نکالنے کے لئے میں کیا کر سکتا ہوں۔
صدر اوباما نے کہا کہ جنگ کے آغاز میں بڑے پیمانے پر امریکی فوج کی مداخلت کے حق میں عوامی حمایت حاصل نہیں تھی جبکہ ان کے حساب سے جنگ کو روکنے کا واحد راستہ یہی ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم شام پر مکمل کنٹرول نہیں کر لیتے اس وقت تک مسائل بنے رہیں گے۔ ایسا کرنا ہی صحیح جان پڑتا ہے لیکن یہ کم قیمت ادا کیے بغیر ناممکن ہونے جا رہا ہے۔ اوباما کی مدت کار 20 جنوری کو ختم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر سے عام شہریوں کو باہر نکالنے کے لئے ہونے والی کوششوں پر نظر رکھنے کے لئے غیر جانبدار مشاہدین کو تعینات کیا جانا چاہئے۔