اسلامی تنظیم کے سکریٹری جنرل ایاد امین کا خیال
اسلام آباد ۔ پاکستان نے او آئی سی کے ساتھ مل کرجموں و کشمیر اور فلسطین کے عوام کو حق خود ارادیت دلانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اسلامی کانفرنس تنظیم کے سیکرٹری جنرل ایاد امین مدنی نے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کر کے ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دینی چاہئے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں۔ صورتحال استصواب رائے کی جانب بڑھ رہی ہے، کسی کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے عوام کے خلاف بھارتی فورسز وحشیانہ طاقت کا استعمال کر رہی ہیں، خطے کے امن واستحکام کے لیے کشمیر ی عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا پیدائشی حق دے کر مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نکالا جانا چاہئے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی کانفرنس تنظیم کے سیکرٹری جنرل ایاد امین مدنی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال پر آواز بلند کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ ایاد امین مدنی نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے او آئی سی کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کیلئے وقت قریب ہے۔ کشمیر کی موجودہ صورتحال استصواب رائے کی طرف جا رہی ہے اور بھارت کو کشمیر میں استصواب رائے سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔ سیکرٹری جنرل نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عالمی تشویش کا ذکر کرتے ہوئے اس امید کااظہار کیا کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کو حل کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کا عمل جلد دوبارہ شروع ہو گا۔ انہوں نے پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر آمادگی ظاہر کرنے کو خوش آئند قرار دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے ٹوئیٹ کے مطابق سیکرٹری جنرل او آئی سی نے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ یہ انسانی حقوق کی پامالیوں کا بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری جنرل او آئی سی نے کہا کہ پاکستان نے او آئی سی میں ہمیشہ موثر اور فعال کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان نے ماضی میں او آئی سی کے کئی اجلاسوں کی میزبانی کی ہے، وہ اس طرح کے مزید اجلاس پاکستان میں منعقد کرنے کے منتظر ہیں۔ قبل ازیں مشیر خارجہ اور ایاد امین مدنی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں مقبوضہ کشمیر، افغانستان کی صورتحال اور دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہماری تنظیم کی طرف سے افغانستان میں علماءکانفرنس کرانے کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے۔ ہم افغانستان میں امن واستحکام دیکھنا چاہتے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے عوام کے خلاف بھارتی فورسز وحشیانہ طاقت کا استعمال کر رہی ہیں۔ پر امن احتجاج کرنے والے شہریوں کوماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے گزشتہ چالیس دنوں کے درمیان بھارتی فوج نے 80 کشمیریوں کو شہید کیا اور 6 ہزار افراد زخمی ہیں، پیلٹ گن کی فائرنگ سے سینکڑوں افراد بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کی۔خطے کے امن واستحکام کے لیے جموں وکشمیر کے عوام کو ان کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا پیدائشی حق دے کر مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نکالا جانا چاہئے۔ کشمیر پر او آئی سی کے رابطہ گروپ کا اجلاس اگلے ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیو یارک میں ہونا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر میںجاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کی جائےگی۔ میں نے سیکرٹری جنرل کو افغانستان میں امن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا ہے۔او آئی سی افغانستان میں امن کی کوششوں میں تعاون کے حوالے سے اہم کردار اداکررہا ہے۔