سیول۔ شمالی کوریا نے بظاہر سائبر کمانڈ سسٹم تک رسائی حاصل کر لی ہے جس کے ذریعے جنوبی کوریا اپنی فوجی معلومات کو محفوظ رکھتا تھا۔ شمالی کوریا پر اس سے قبل یہ الزامات لگتے رہے ہیں کہ اس نے جنوبی کوریا میں میڈیا کے اداروں اور بینکوں کے نظام کو ہیک کیا ہے۔
جنوبی کوریا کی فوج کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے خیال میں خفیہ معلومات چوری ہو گئی ہیں تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی کن معلومات تک رسائی حاصل کی ہے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا پر اس سے قبل یہ الزامات لگتے رہے ہیں کہ اس نے جنوبی کوریا میں میڈیا کے اداروں اور بینکوں کے نظام کو ہیک کیا ہے لیکن یہ پہلی بار ہوا ہے کہ جنوبی کوریا کی فوجی معلومات کو ہیک کرلیا گیا ہے۔
تاہم پیانگ یانگ اس سے پہلے بھی سائبر کرائم کے ضمن میں لگنے والے الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔
جنوبی کوریا کے فوجی ترجمان نے یان ہاپ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ سائبر کمانڈ کے انٹرانیٹ سرور میں خرابی پیدا ہو گئی ہے۔ ’ہمیں معلوم ہوا ہے کہ فوج کی کچھ دستاویزات جن میں خفیہ معلومات بھی شامل ہیں ہیک کر لی گئی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ابھی کم اہم یا بہت زیادہ اہمیت کی حامل دستاویزات جیسا کہ جنگی منصوبوں تک رسائی حاصل کی گئی ہے۔‘ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ شمالی کوریا کے ہزاروں اہلکار سائبر جنگ میں شامل ہیں۔
شمالی کوریا سے منحرف ایک کمپیوٹر سائنس کے ایک استاد کم ہانگ کوانگ نے بی بی سی کو بتایا کہ سنہ 2010 سے لے کر اب تک شمالی کوریا کی حکومت ایپلیکیشن پروگرامنگ انٹرفیس پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے جس سے قومی انفراسٹرکچر پر حملہ کیا جا سکے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ مہم سنہ 2014 سے ایک نقصان پہنچانے والے کوڈ کے ذریعے شروع ہوئی۔ اس مہم کا پتہ رواں برس فروری میں اس وقت چلا تھا جب ایف 15 فائٹر کے پروں کے ڈزائن سمیت دفاع سے متعلق دیگر معلومات چوری ہوئی تھیں۔