نئی دہلی : منی پور کی گورنر نجمہ ہیبت اللہ نے بدھ کو کہا کہ ایک ساتھ تین طلاق کی روایت کی کچھ حلقوں کی طرف سے غیر اسلامی تشریح کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے اسلام کے عدم مساوات کا مذہب نہیں ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تین طلاق کی روایت کی غلط طریقے سے تشریح کی جا رہی ہے ، کیونکہ ایک مرتبہ میں تین طلاق کا کوئی تصور نہیں ہے ۔ اس مسئلے پر نریندر مودی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ سے اس روایت کو ختم کرنے کی درخواست کے معاملے میں کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے نجمہ نے کہا کہ یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے ، جہاں میں مثبت یا منفی جواب دے سکوں کہ میں مرکز کے رخ سے متفق ہوں یا نہیں ۔ میں نے اس مسئلے پر صرف اپنے خیالات اور جو میں محسوس کر رہی ہوں اسے ظاہر کر سکتی ہوں ۔
تعدد ازدواج کی روایت کو ختم کرنے کے بارے میں نجمہ نے کہا کہ لوگوں کو اس بارے میں سوچنا چاہیے اور اسلام کے نام پر کی جانے والی کوئی بھی ناانصافی صحیح نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر اسلامی ممالک نے اسلام کی صحیح تشریح کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک اور پیغمبر اسلام نے کہا ہے کہ جنہوں نے انسان کے ساتھ ناانصافی کی ، وہ ٹھیک سے مذہب پر عمل نہیں کی ۔
انہوں نے کہا کہ جو اسلام کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور خواتین سے اس طرح برتاؤ نہیں کر رہے ہیں ، وہ غلط ہیں ۔ میں جو کہتی ہوں اس میں یقین رکھتی ہوں ۔ یہاں تک کہ ایک خاتون بھی بے رحمی ، ظلم اور دیگر حالات میں شادی توڑنے کا مطالبہ کر سکتی ہے ، لیکن اس بارے میں کوئی بات نہیں کرتا ۔ نجمہ نے کہا کہ ایک ساتھ تین مرتبہ طلاق کہہ کر طلاق نہیں دی جا سکتی ۔ اس کے لئے تین ماہ میں تین موقعوں پر ایسا کیا جاتا ہے اور ثالثی کے عمل کی پیروی کرنا ہوتا ہے ۔ اس کے بعد ہی طلاق واقع ہوتی ہے ۔ جس طرح سے وہ اس کی تشریح کر رہے ہیں ، وہ اسلامی نہیں ہے اور صحیح نہیں ہے ۔