تاریخی جامع مسجد میں ساتویں مرتبہ نماز جمعہ کی اجازت نہیں
سری نگر۔ کشمیر انتظامیہ نے جمعہ کو وادی کے بیشتر علاقوں میں سخت ترین کرفیو نافذ کرکے علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے دی گئی ‘سری نگر کے تاریخی عیدگاہ تک آزادی مارچ’ کی کال کو ناکام بناتے ہوئے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں واقع کشمیری عوام کی سب سے بڑی عبادت گاہ ‘تاریخی جامع مسجد’ میں آج لگاتار ساتویں جمعہ کو بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔
اس کے علاوہ وادی کی متعدد دیگر مساجد میں بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ قابل ذکر ہے کہ علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے آج ‘سری نگر کے تاریخی عیدگاہ تک آزادی مارچ نکالنے ‘ کی کال دی تھی، تاہم انتظامیہ نے پورے ضلع سری نگر کے علاوہ وادی کے بیشتر قصبوں میں سخت ترین کرفیو نافذ کرکے اسے ناکام بنادیا۔
سخت ترین کرفیو کے نفاذ کے باعث تاریخی جامع مسجد سری نگر اور متعدد دیگر مساجد میں مسلسل ساتویں جمعہ کو بھی نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی۔ جن مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی، میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا جس دوران کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔ تاہم بارشوں کے سبب اِن میں سے بیشتر احتجاجی مظاہرے پرامن رہے ۔ اس دوران حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہان مسٹر گیلانی اور میرواعظ کو جمعہ کے روز اُس وقت حراست میں لے لیا گیا جب انہوں نے اپنی خانہ نظربندی توڑتے ہوئے پروگرام کے مطابق تاریخی عیدگاہ کی جانب بڑھن۔