لیگوس۔ شمال مشرقی نائجیریا کے ایک بازار میں ہونے والے بم دھماکے میں مبینہ طور پر سات آٹھ سال کی دو لڑکیوں کو انسانی بم کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ اس واقعے میں ایک دوسرا شخص ہلاک اور 18 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی نائجیریا کے بورنو صوبے کے میدوگوری شہر میں یہ حملہ اس وقت ہوا جب بازار میں بھیڑ بھاڑ تھی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ دونوں لڑکیوں نے یکے بعد دیگرے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس میں دونوں بچياں ہلاک ہو گئيں۔ کسی تنظیم نے ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم بوکو حرام اس طرح کے حملے کرتی رہی ہے۔
گذشتہ چند ماہ کے دوران شمال مشرقی نائجیریا کی فوج نے بوکو حرام کے خلاف کامیابیاں حاصل کی ہیں تاہم یہ تنظیم اب بھی خاصی فعال ہے۔ میڈوگوری میں ملیشیا کے ایک رکن عبدالکریم جابو نے میڈیا کو بتایا کہ لڑکیوں کی عمر سات آٹھ سال رہی ہو گی اور وہ رکشے سے بازار آئی تھیں۔
خواتین کا خودکش بمباری کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے
انھوں نے کہا: ’وہ رکشے سے اتریں اور کسی بھی قسم کے جذبات کے اظہار کے بغیر وہ ٹھیک میرے سامنے سے گزریں۔ ’میں نے ان میں سے ایک سے بات کرنے کی کوشش کی، پہلے ہوسا زبان میں پھر انگریزی میں۔ لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے سوچا کہ وہ اپنی ماں کی تلاش کر رہی ہیں۔
’پہلی لڑکی بازار میں دکان کے قریب گئی اور اس نے اپنی دھماکہ خیز بیلٹ چلا دی۔‘ حالیہ ہفتوں میں جنگجوؤں نے شمال مشرقی نائجیریا میں کئی جان لیوا حملے کیے ہیں۔
جمعے کو ماداگلی شہر میں دو خاتون بمباروں کے خود کش حملوں میں کم از کم 45 افراد ہلاک اور 33 زخمی ہوئے تھے۔ خواتین خودکش حملہ آوروں نے اکتوبر میں میدوگوری کے ایک کیمپ پر حملہ کر کے 17 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔