لکھنؤ : اترپردیش مدرسہ شکشا پریشد کے تحت چلنے والے مدارس کے لئے بنے ضابطہ ملازمت پر اعتراضات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش نے اس سلسلے میں محکمہ اقلیتی بہبود کے وزیر محمد اعظم خاں کو خط لکھا ہے اور اس بابت جاری سرکاری گزٹ کو آدھا ادھورا قرار دیا ہے۔ وہیں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ عمومی طور پرضابطہ ملازمت اطمنان بخش ہے۔
خیال رہے کہ اترپردیش کےسرکاری امداد یافتہ مدارس کے لئےالگ ضابطہ کا مطالبہ گزشتہ 12 سالوں سے کیا جارہا تھا اور گزشتہ ماہ جولائی میں یوپی کابینہ نے اسے منظوری دیدی۔ اس سے مدارس کے اساتذہ میں پہلے تو خوشی کی لہر دوڑ گئی، لیکن اب ان کی یہ خوشی شکایت میں تبدیل ہونے لگی ہے۔ آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش کا کہنا ہے کہ موجودہ ضابطہ ملازمت میں تحفظِ ملازمت پرغورنہیں کیا گیا ہے اورمنتظمہ کمیٹی کے رجسٹریشن کا طریقہ بھی مزید پیچیدہ کر دیا گیا ہے۔
مدرسہ ٹیچرس ایسوسی ایشن کے مطابق سرکاری گزٹ ضابطہ منظوری و ضابطہ انتظام تک کے مسئلوں تک محدودو ہے۔ جب کہ محکمہ کے ذمہ داران بتاتے ہیں کہ نئے ضابطہ ملازمت میں تقرری، پرموشن، استعفیٰ دینے کی شرطیں، ریٹائرمنٹ اور فوت شدہ ملازمین کے ورثہ کو نوکری دینے جیسے سبھی اہم نکات کا واضح ذکر موجود ہے۔ ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ نئےضابطے کے مطابق اب کوئی ٹیچر کسی بھی مدرسےکی منتظمہ کمیٹی کا رکن نہیں ہو سکتا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ مدارس کے ذمہ داران میں تھوڑی بے چینی پائی جا رہی ہے۔