انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز کا سوال
دہلی : انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز نے سوال اٹھاتے ہوئے مرکزی حکومت سے پوچھا ہے کہ آخر بلاسودی بینکنگ سے وہ خوفزدہ کیوں ہے اور ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے ہری جھنڈی ددکھائے جانے کے باوجود اسلامک بینکنگ کے لئے دروازے کیوں نہیں کھولے جارہے ہیں؟ پروگرام میں لوگوں کا کہنا تھا کہ سود کی وجہ سے ہر پروڈکٹ کی قیمت اس کی حقیقی لاگت سے زیادہ ہوتی ہے۔ اگر بلاسودی نظام ہوگا ، تو لاگت میں کمی آئیگی اور اس سے مہنگائی بھی کم ہوگی۔
یوں تو آئی او ایس کے زیر اہتمام منعقدہ لکچر کا موضوع سودی نظام اور اس کی حقیقت کا جائزہ تھا ، تاہم لکچر کے دوران جب بات سودی نظام سے بڑھنے والی مہنگائی کی آئی ، تو شرکا نے ہندوستان جیسے ملک کے لئے بلاسودی بینکنگ کو انتہائی ضروری قراردیا ۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر کلیم عالم نے کہا کہ نائیجیریا جیسے ممالک سود کی لعنت سے بہت پریشان ہیں اور اس کا خمیازہ بھکت رہے ہیں۔
شرکا نے پروگرام میں اس بات پر حیرت کااظہار کیا کہ ہندوستان میں ترقیات اور انفراسٹرکچر کے لئے بڑے فنڈ کی ضرورت ہے اور اسی لئے ریزرو بینک آف انڈیا نے بلا سودی بینکنگ کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے ، لیکن اب تک حکومت نے بلاسودی بینکنگ کے لئے دروازے نہیں کھولے ہیں ۔ شرکا نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ حکومت اسلام اور اسلام کے نام سے آنے والی چیزوں سے ڈرتی ہےـ۔