آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کا موقف
کلکتہ۔ مرکزی حکومت پرمسئلہ کشمیر کو الجھانے کا الزام عاید کرتے ہوئے مسلم مجلس مشاورت نے کہا ہے کہ مودی حکومت نے ووٹ بینک کی سیاست کی خاطر مسئلہ کشمیر کو الجھا دیا ہے اور اس کا نتیجہ ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک بار پھر بین الاقوامی مسئلہ بنتا جارہا ہے ۔ کلکتہ کے پریس کلب میں’’ جمہوریت کا بحران اور شہریوں کی سماجی ذمہ داری‘‘ کے عنوان سے منعقد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ ملک کی جمہوریت کو شدید بحران کا سامنا ہے اور ملک کو اس بحران سے نکالنے کیلئے تمام سیکولر فکر کے حاملین کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
نامہ نگاروں سے نوید حامد نے کہا کہ کشمیر میں ہنگامہ آرائی اس سے قبل بھی ہوتی رہی ہیں مگر اس کا دورانیہ اتنا طویل کبھی بھی نہیں رہا ہے ۔ بات چیت اور اعتماد سازی کی وجہ سے ماحول پر امن ہوجایا کرتا تھا ۔مگر اس مرتبہ جان بوجھ کر کشمیر میں حالات خراب ہونے دیا گیا ۔بچوں ، بوڑھے اور خواتین پر بھی پیلٹ گن چلائے گئے جس کی وجہ سے سیکڑوں افراد اپنی بینائی سے محروم ہوگئے ۔ نوید حامد نے کہا کہ اس کی وجہ سے کشمیریوں میں عدم اعتمادی کا ماحول پیدا ہورہا ہے ۔اور یہ صورت حال جان بوجھ کر پیدا کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب ناگالینڈ کے علاحدگی پسندوں سے بات چیت ہوسکتی ہے تو کشمیری علاحدگی پسندوں کے ساتھ کیوں نہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے ، پاکستان اپنے عزائم میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگا مگر ہندوستان کو بھی اپنے رویہ میں تبدیلی لانی ہوگی۔
مشاورت کے صدر نے کہا کہ مرکز میں مودی کو اقتدار میں آئے ڈھائی سال مکمل ہونے کو ہیں مگر انہوں نے ایک بھی وعدہ کو مکمل نہیں کیا بلکہ صرف جذباتی اور ہنگامہ آرائی کو فروغ دے کر عوام کی توجہ اصل مسائل سے دوسری طرف پھیرنے کی مسلسل کوشش کی ۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ گفت و شنید کے ماحول کو فروغ دیا جائے ۔انہو ں نے کہا کہ جمہوریت کو بحران سے نکالنے کیلئے واحد راستہ مذاکرات کا فروغ ہے ۔