سزا میں اضافہ کی اپیل کی تھی
ممبئی : ممبئی ہائی کورٹ نے آج یہاں مہاراشٹر سرکارکی اس وقت جم کر سرزنش جب 2002/3 ممبئی سلسلہ وار بم دھماکہ معاملے میں خصوصی پوٹا عدالت کی جانب سے سزا پانے والے اور باعزت بری ہونے والے ملزمین کی سزاؤں میں ا ضافہ کی اپیل کی سنوائی کے دوران عدالت نے یہ پایا کہ جن ملزمین کو عدالت نے 3سال کی سزا سنائی ہے انہوں نے پہلے ہی 6سے آٹھ سال تک کی سزائیں جیل میں گذار چکے ہیں اس کے باوجود سرکار سزائیں بڑھانے کی مانگ کرررہی ہے ۔
ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر یوگ موہیت چودھری نے ممبئی ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ کے جسٹس اے ایس اوک اور جسٹس اے اے سید پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو ریاستی حکومت کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ ریاستی حکومت نے باعزت برہ اور 8 سال سے لیکر عمر قید کی سزا پانے والے ملزمین کی سزاؤں میں اضافہ کی عرضداشت داخل کی ہے لیکن سرکاری وکیل کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ باعزت رہا ملزمین اور سزا پانے والے بیشتر ملزمین نے ان کو تجویز کی گئی سزاؤں سے دوگنا سے زائد ایا م جیل کی سلاخوں کے پیچھے گذار چکے ہیں نیز قانون کے مطابق ریاستی سرکار کو حق ہی نہیں ہے کہ سزاؤں سے زیادہ ایام جیل میں گذارچکے ملزمین کے خلاف سزائیں بڑھانے کی اپیل داخل کرے۔
دفاعی وکیل کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے سرکاری وکیل کو حکم دیا کہ معاملے کی اگلی سماعت پر ملزم کو حاصل ہونے والی سزاؤں کے تعلق سے تفصیلی خاکہ عدالت میں پیش کرے ۔ عیاں رہے کہ خصوصی پوٹا عدالت کے جج پی آر دیشمکھ نے کل چار مجرموں کوسزائے عمر قید ، تین مجرموں ثاقب ناچن ،عاطف ملا اور عاکف ملا کو دس سال کی سزائیں تجویز کی تھی ہیں اور دیگر مجرمین محمد کامل ،نور محمد اور ڈاکٹر انورعلی کو دو سال قید بامشقت کی سزائیں تجویز کی ہے ۔
واضح رہے کہ2002/3 کے درمیان ممبئی کے تین الگ الگ مقامات پر ہوئے بم دھماکوں کے الزام میں تحقیقاتی دستوں نے 16؍ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور تینوں معاملے کی مشترکہ تفتیش کے بعد ملزمین کے خلاف چارج شیٹ بھی داخل کی تھی ۔
تحقیقاتی دستوں کے مطابق پہلا بم دھماکہ 6 دسمبر 2002 ء کو ممبئی سینٹرل کے قریب ہوا تھا جس میں درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ دوسرا بم دھماکہ 27 جنوری 2003 کو ولے پارلے میں ہوا تھا جس میں ایک شخص کی موت واقع ہوگئی تھی نیز تیسرا بم دھماکہ دوسرے دھماکہ کے 42 دنوں کے بعد ملنڈ میں ہوا تھا جس میں 12 افراد ہلاک اور 17 دیگر افراد زخمی ہوئے تھے ۔ ممبئی ہائی کورٹ میں آج جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی و دیگر وکلاء موجود تھے ۔