انہوں نے کہا کہ جب سے ملک اور ریاست جموں وکشمیر میں بھاجپا کی سرکاریں معرض وجود آئی ہیں تب سے فرقہ پرستی کو عروج ملا ہے اور اس دوران ہمیں فرقہ پرستی کے بدترین واقعات دیکھنے کو ملے ۔ جبکہ ریاست جموں وکشمیر میں بھاجپا کے آنے سے نہ صرف فرقہ پرستی پھیلی بلکہ یہاں کے حالات بھی ابدتری کی جانب گامزن ہوگئے ۔
ریاست کے آج کے حالات90کی دہائی سے کچھ کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے اطلاق سے مودی سرکار نے لوگوں کو اقتصادی بدحالی کی کا شکار بنا ڈالا جبکہ جموں وکشمیر کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ۔