نئی دہلی۔ مکہ مکرمہ کی جانب حوثی باغیوں کے ذریعہ نشانہ بنا کر بیلسٹک میزائل داغے جانے کی ناکام کوشش پر مسلم دنیا اور عرب ممالک میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے اور اس حملہ کے خلاف سخت غم وغصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس واقعہ کی جہاں ایک طرف چوطرفہ مذمت کی جا رہی ہے تو وہیں سعودی عرب کے ساتھ اظہار یکجہتی میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ خیال رہے کہ کل جمعہ کے روزسعودی فوج نے یمنی حوثیوں کی طرف سے داغے گئے بیلسٹک میزائل کو مکہ مکرمہ سے پینسٹھ کلو میٹر درمیان راستہ میں ہی روک دیا تھا اور اسے تباہ کردیا تھا۔
خبر کے مطابق سعودی عرب کے درالحکومت ریاض میں غیر ملکی سفیروں ، موقرعالمی لیڈروں اور تنظیموں نے اس وحشیانہ کارروائی کی سخت مذمت کی ہے۔ جرمنی کے سفیر ڈیٹر ڈبلیو ہالر نے کہا کہ ہم سخت ترین لفظوں میں اس حملہ کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق، یمن کے تمام فریق پر امن بات چیت کو بحال کر کے یمن بحران کا حل تلاش کریں۔ وہیں ناروے کے سفیر رولف ہنسن نے امریکہ سے عرب نیوز کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں کہا کہ سبھی امن پسند لوگ اس واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یمن مسئلہ کا حل مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر پر امن طریقہ سے نکالا جا سکتا ہے۔ فن لینڈ کے سفیر پکا نے کہا کہ سعودی سرزمین پر اس طرح کے میزائل حملہ کی ہم سخت ترین لفظوں میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے یمن میں امن کی بحالی کے لئے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے اورحوثی ملیشیا کی اس حرکت سے امن عمل متاثر ہو گا۔
میزائل واقعہ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ہندوستانی سفیر احمد جاوید نے کہا کہ مکہ مکرممہ کو نشانہ بنائے جانے کے واقعہ کی شدید مذمت کی جانی چاہئے۔ پاکستان کے سفیر منظور الحق نے کہا کہ مکہ مکرممہ پر میزائل حملہ کی خبر تمام مسلمانوں کے لئے باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکہ یا سلطنت کے کسی دوسرے حصہ میں ہونے والے حملہ کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ ترکی کے سفیر یونس ڈیمرر نے کہا کہ حوثیوں کے ذریعہ مکہ کی طرف داغے گئے میزائل واقعہ کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سن کر ہمیں اطمینان ہوا کہ سعودی عرب کی فورسیز نے اس میزائل کو ناکام بنا دیا اور اسے تباہ وبرباد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری وزارت خارجہ نے الگ سے ایک بیان جاری کر کے اس حملہ کی مذمت کی ہے۔ وہیں بنگلہ دیش کے سفیر غلام موشی نے کہا کہ حوثیوں کے اس وحشیانہ عمل کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سعودی عرب پر حملہ نہیں ہے بلکہ یہ جان بوجھ کر اسلام پرکیا گیا حملہ ہے۔ سفیر نے کہا کہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی اہل قیادت میں مکہ اور مدینہ جیسے مقدس شہروں کے تحفظ کے لئے بنگلہ دیش اپنی فوجیں بھیجنے کو تیار ہے۔
وہیں، خلیجی تعاون کونسل نے مکہ مکرممہ پر میزائل حملے کی کوشش کو کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی گھناؤنی سازش قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے حوثیوں کے خلاف سخت پالیسی اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ مکہ مکرمہ پر میزائل حملے کی سازش کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے جو یمن کے حوثی باغیوں کو اس نوعیت کا اسلحہ فراہم کررہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حوثیوں نے مکہ معظمہ کو نہیں بلکہ بیت اللہ کو نشانہ بنانے کی مذموم کوشش کی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ عبداللہ بن زاید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی رجیم ایک طرف خود کو عالم اسلام کی نمائندہ قرار دینے کا دعویٰ کرتی ہے اور دوسری طرف وہ مکہ معظمہ پر راکٹ برسانے کے لیے یمن کے حوثی شدت پسندوں کی مدد بھی کررہا ہے۔بحرین اور قطر کی طرف سے بھی مکہ مکرمہ پر حوثیوں کے راکٹ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حوثی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کا ساتھ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔