نئی دہلی۔ اسرائیلی صدر کا گاندھی۔ نہرو کے ملک میں خیرمقدم اور جشن منظور نہیں کیا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمو د مدنی نےکیا۔
انہوں اسرائیلی صدر سے بڑھتے تعلقات کی سخت مذمت کرتے ہوئے ملک کے پالیسی سازوں کو متنبہ کیا ہے کہ ایسے ظالم ملک سے تعلق بڑھانا جس پر جنگی جرائم ثابت ہو چکے ہیں ، ہر گز گاندھی اور نہرو کے ملک کو شوبھا نہیں دیتا۔
انہوں نے اسرائیلی صدر رووین ریولن کی ہندستان آمد اور پچیس سالہ سفارتی تعلقات کا جشن منانے پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے ہندستان کی صدیوں کی تہذیب وروایت پر حملہ قراردیا ہے ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہندستان نو آباد استعماری طاقتوں کے مظالم کا دکھ اور درد جھیل چکا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ملک کے معماروں نے آزادی وطن کے بعد استعماریت اور نسل پرست طاقتوں کے مقابلے ہمیشہ مظلومو ں کا ساتھ دیا،
لیکن انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ سرکار ان تمام پالیسیوں کو بدل کر ملک کی انسانیت دوست شبیہ کو داغدار کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آج سے پچیس سال قبل ۱۹۹۲ء میں ہندستان نے قیام امن کی کوشش کے مقصد سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے تھے ، لیکن امن کا مقصد فوت ہوتا نظر آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘‘اسرائیل کے ساتھ جشن میں شریک ہونا یا اقتصادی و معاشی تعلق قائم کرنا اس کے جنگی جنون ،نسل پرستانہ سوچ اور نسل کشی میں مالی واخلاقی مدد کرنے کے مترادف ہے ۔ ہمیں ہماری روایت اور تہذیب یہ سوچنے پر آمادہ کرتی ہیں کہ پچھلے پچیس بر سوں میں اسرائیل نے ہزاروں عورتوں،بچوں اور معصوم انسانوں کو بلاسبب ہلاک کیا ہے یا انھیں اپنے ہی وطن میں محصور یا بے وطن ہونے پر مجبور کیا ہے ۔
مولانا مدنی نے دعوی کیا کہ اسرائیل ہمیشہ بین الاقوامی اصولوں کی پامالی کرتا رہا ہے ، حال ہی میں اذان و عبادتوں پر پابندی عائد کرنے سے متعلق قانون کی منظوری اس کی ایک زندہ مثال ہے ،انہیں حالات کے مدنظر جمعیۃ علماء ہند نے اپنے ۳۳؍ویں اجلاس عام میں ایک تجویز بھی منظور کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے
’’ اگر عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی قراردادو ں کی اسرائیل پابند نہیں ہے اوروہ مطالبات کے باوجود ناکہ بندی کرکے لاکھوں انسانوں کو قید کی زندگی گزارنے پر مجبور کررہا ہے ،تو اس سلسلے میں بلاتاخیر ہے کہ اسرائیل کو ایک دہشت گرد ملک قرار دینے کی تجویز لائی جائے اور اس پرمعاشی پابندیاں نافذ کی جائیں ۔‘‘