وزارت دفاع نے کنارہ کشی اختیار کی
نئی دہلی : منوہر پاریکر نے ضرورت پڑنے پر جوہری ہتھیار کے پہلے استعمال کا اشارہ دیا ہے۔ ہلے ایٹمی حملہ نہ کرنے کی ہندوستان کی جوہری پالیسی پر مرکزی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے ایک بیان سے جمعرات کو تنازع پیدا ہو گیا۔ پاریکر نے جب اس بات کا اشارہ دیا کہ ضرورت پڑنے پر ہندوستان پہلے جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے ، تو اس کے فورا بعد وزارت دفاع نے ان کی بات سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔ وزارت نے کہا کہ پاریکر نے جو کہا ، وہ ان کا ذاتی خیال ہے اور یہ وزارت کا سرکاری موقف نہیں ہے۔
جوہری حکمت عملی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں منوہر پاریکر نے کہا کہ ‘اگر پہلے سے تیار حکمت عملی پر عمل کیا جائے یا آپ جوہری معاملہ پر کسی موقف پر قائم رہتے ہیں ، تو مجھے لگتا ہے کہ آپ ایٹمی ہتھیاروں کے معاملہ میں اپنی طاقت کھو رہے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ ہندوستان پہلے ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کرنے کے خیال کو مانتا ہے، مگر ہمیں اس خیال سے خود کو کیوں باندھے رکھنا چاہئے۔ اس کے بدلے مجھے یہ کہنا چاہئے کہ ہمارا ملک ایک ذمہ دار جوہری طاقت ہے اور میں غیر ذمہ دارانہ طریقے سے اس کا استعمال نہیں کرے گا۔ ایسا میرا خیال ہے۔
منوہر پاریکر نے مزید کہا کہ ‘کچھ لوگ کہہ سکتے ہیں کہ ہندوستان کی جوہری پالیسی میں تبدیلی آ گئی ہے، لیکن کسی بھی حکومت کے دوران اس پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔ پڑوسی ملک سے اس طرح کی دھمکیاں ملتی تھیں کہ سیکورٹی کا خطرہ ہونے پر وہ اسٹریٹجک طریقے سے جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے ، لیکن جس دن سرجیکل اسٹرائیک ہوئی ، اس کے بعد سے اس طرح کی کوئی دھمکی نہیں آئی ہے۔