ناندیڑ : مہاراشٹر وقف بورڈ کی سابق کارگزار چیف افسر نسیم پٹیل کو بد عنوانی کے ایک معاملہ میں ملوث پائے جانے پر معطل کردیا گیا ہے ۔ بد عنوانی کا یہ معاملہ ناسک ضلع کے دودھاری نامی ایک مسجد کی انعامی اراضی سے متعلق ہے ۔ اس مسئلہ کو ناندیڑ کے دو سماجی کارکنان خلیل مناٹھکر اور محمد واجد نے اٹھایا تھا ۔ طویل کشمکش کے بعد آج انہیں اس معاملہ میں ایک بڑی کامیابی ملی ہے ۔
وقف بورڈ کے افسران کے بد عنوانی میںملوث پائے جانے کا دوسرا بڑا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ اس مرتبہ وقف بورڈ کی سابقہ کار گزار چیف افسر نسیم پٹیل کو بدعنوانی میں ملوث پایا گیا ہے ۔اس سلسلہ میں مہاراشٹر حکومت نے نسیم پٹیل کو معطل کردیا ہے ۔
خیال رہے کہ ناسک میں مسجد دودھاری کی ملکیت میں شامل 55 ایکڑ وقف اراضی پر کئی زمین مافیاؤں نے ناجائز قبضہ کر رکھا تھا اور ملٹی کمپلیکس کی تعمیر کردی گئی تھی ۔ یہ مسئلہ تقریباً آٹھ سال تک ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت رہا ۔ بالآ خر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں وقف بورڈ کو حکم دیا کہ وہ طے کریں کے یہ زمین وقف اراضی ہے یا نہیں ۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر وقف بورڈ کی کارگزار چیف افسر نسیم بانو پٹیل نے اپنے اختیارات میں نہیں ہونے کے باوجود ایک فیصلہ کیا ،جس میں انہوں نے کہا کہ وہ زمین وقف اراضی نہیں ہے ۔ ان کا یہ بیان زمین مافیاؤں کو فائدہ پہنچانے کی ایک کوشش تھی ، جس کی وجہ سے ان کا یہ بیان ہی ان کی معطلی کا سبب بن گیا ۔
خلیل مناٹھکر اور محمد واجد کی اس لڑائی میں پاتھری کے ایم ایل اے باباجانی دررانی، سینٹرل وقف کونسل کے رکن سید حامد اور زین الدین زویری نے مختلف مراحل میں رہنمائی کی، جس کی وجہ سے انہیں انصاف کے حصول میں کامیابی ملی ۔ نسیم پٹیل کی معطلی کیلئے دونوں نے ریاستی حکومت کا شکریہ ادا کیا ۔
واضح رہے کہ خلیل مناٹھکر اور محمد واجد یہ وہی شخصیات ہے ، جنہوں نے پہلے بھی وقف بورڈ کے چیف افسر این ڈی پٹھان کو رشوت لیتے ہوئے رنگوں ہاتھ گرفتار کروایا تھا اور انہیں بھی عہدے سے معطل کردیا گیا تھا ۔ نسیم بانو پٹیل کی صورت میں یہ دوسرا معاملہ ہے ، جس میں وقف بورڈ کے چیف افسر کو بد عنوانی میں ملوث پایا گیا ہے ۔