سیول۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایک امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کو ‘ڈبونے کے لیے تیار ہے۔’ رودونگ سنمن اخبار نے خبردار کیا ہے کہ امریکی بحری جہاز کارل ونسن ‘ایک ہی وار’ میں ڈبویا جا سکتا ہے۔ اس بحری جہاز کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس تنبیہ کے ساتھ جزیرہ نما کوریا کی طرف بھیجا تھا کہ شمالی کوریا کے جوہری عزائم کے معاملے پر امریکہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔
دونوں ملکوں کی تعلقات اس وقت مزید کشیدہ ہو گئے تھے جب شمالی کوریا نے حال میں ایک میزائل کا تجربہ کرنے کی کوشش کی اور ایک فوجی پیریڈ کے دوران اپنے جدید ترین اسلحے کا مظاہرہ کیا۔ روندونگ سنمن حکومتی جماعت ورکرز پارٹی کا ترجمان اخبار ہے۔ اس میں اتوار کو شائع ہونے والے تبصرے کے بعد ایک اور خبر میں ملک کے سربراہ کم جونگ ان کو سؤروں کے ایک فارم کا معائنہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اخبار نے لکھا ہے: ‘ہماری انقلابی افواج ایٹمی طاقت سے چلنے والے امریکی طیارہ بردار جہاز کو ایک ہی وار میں ڈبونے کے لیے تیار ہیں۔‘ تبصرے میں مزید لکھا ہے کہ ایک ‘ناگوار جانور’ پر حملہ ‘ہماری فوج کی طاقت کے مظاہرے کی اصل مثال ہو گا۔’ سرکاری اخبار منجو جوسون نے بھی کچھ ایسی ہی بات کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فوج ‘دشمن کے خلاف ایسے بےرحمانہ وار کرے گی کہ وہ دوبارہ زندہ نہ ہو سکے۔’
گذشتہ ہفتے امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن کے ایشیائی ملکوں کے دورے کے دوران شمالی کوریا کے بارے میں خاصا سخت بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ ‘شمالی کوریا کی بطور دہشت گردی کے سرکاری سرپرست حیثیت کا جائزہ لے رہا ہے اور دوسرے طریقوں پر بھی غور کر رہا ہے جن کے تحت پیونگ یانگ کی حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے۔’
اس کا جواب دیتے ہوئے روندونگ سنمن نے لکھا: ‘ہمارا زبردست طاقتور پیش بندانہ وار نہ صرف امریکی فوج کو جنوبی کوریا سے مکمل طور پر ختم کر دے گا بلکہ وہ خود امریکی سرزمین کو بھی راکھ میں تبدیل کر دے گا۔’ شمالی کوریا نے آسٹریلیا کو بھی دھمکی دی تھی کہ اگر وہ امریکی کا اتحادی بنا رہا تو اسے ایٹمی اسلحے کا نشانہ بنایا جائے گا۔
شمالی کوریا جوہری صلاحیت کے میزائل تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم ابھی تک ایسے شواہد نہیں مل سکے کہ وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ امریکی جنگی جہاز ونسن بحیرۂ فلپائن میں جاپانی بحریہ کے ساتھ مل کر جنگی مشقوں میں حصہ لے رہا ہے۔