کولکاتہ : مسلمانوں میں غیر معروف افراد کے بیانات کو فتویٰ کے طور پر پیش کرنے پر بے چینی ہے۔ مشہو گلو کار سونو نگم کے آذان سے متعلق متنازع بیان پر فتویٰ جاری کرنے والے ’’سید شاہ عاطب علی قادری‘‘ کو میڈیا بالخصوص الیکٹرنک کے ذریعہ سے غیر معمولی اہمیت دیے جانے پر کلکتہ کے علماء و دانشور وں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا مسلمانوں کے مثبت کاموں کی رپورٹنگ کرنے کے بجائے مسلمانوں کے غیر معروف اور شہرت کیلئے فتویٰ کا سیاسی اور ذاتی شہرت کیلئے استعمال کرنے والوں کوغیر معمولی اہمیت دے کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے کہ مسلمانوں میں اسی طرح کی ذہنیت کے لوگوں کو قیادت شپ حاصل ہے ۔
خیال رہے کہ ہوڑہ ضلع کے بگنان کے خانقاہ شریف کے پیرز ادہ ’’سید شاہ عاطب علی قادری‘‘ جو سونو نگم کے خلاف فتویٰ سے قبل تک مغربی بنگال کے مسلمانوں کے درمیان غیر معروف تھے ۔ نہ وہ کسی مسجد کے امام ہیں نہ عالم دین اور نہ ہی مفتی اس لیے انہیں فتویٰ دینے کا اختیار حاصل بھی نہیں ۔اس کے باوجود گلو کار سونو نگم کے خلاف ان کے بیان کومیڈیا میں غیر معمولی اہمیت دی گئی اور اس پر ٹی وی چینلوں پر پینل بحث بھی ہوئی ۔ مسلم علماء و دانشوروں کا کہنا ہے کہ سید شاہ عاطب علی قادری نہ مولانا ہیں نہ مولوی ہیں اس کے باوجود ہم سمجھ نہیں پائے کہ میڈیا نے ان کے بیانات کو اتنی اہمیت کیوں دی ۔جب کہ فتویٰ دینے کے کچھ اصول و ضوابط ہیں اور ہر کسی کے بیانات کو فتویٰ کے زمرے میں نہیں رکھا جا سکتا ہے۔
یال رہے کہ سونونگم کے متنازع بیان نے قادری نے نگم کے بال کاٹنے والوں کیلئے دس لاکھ روپے کا انعام کا اعلان کیا تھا۔اس کے بعد سونو نگم نے خود اپنے سر سے با ل صاف کراکر اپنے ہجام کو 10لاکھ روپے انعام میں دینے کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم قادری نے یہ کہتے ہوئے انعام کی رقم دینے سے انکار کردیا تھا کہ ان کی تمام شرطین پوری نہیں کی گئی ہے ۔خیال رہے کہ دو دن قبل کلکتہ میں پریس کلب میں منعقد پریس کانفرنس میں قادری کسی بھی سوال کا جواب قرآن و حدیت کے تناطر میں دینے سے گریز کرتے ہوئے غیر ضروری ایشو اٹھاتے ہوئے یہ ثابت کرنے میں ناکام تھے کہ انہیں فتویٰ دینے کا اتھارٹی کس نے دیا اور مذہب کی تعلیم کہاں سے حاصل کی ہے؟
خیال رہے کہ کلکتہ میں ان دنوں فتویٰ کی سیاست اور متنازع بیانات کے ذریعہ سرخیوں میں آنے کے رجحان میں اضافہ ہواہے۔ایک طرف بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے متعلق متنازع بیانات دیتے رہتے ہیں ۔کل ہی انہوں نے کہا ہے کہ ’’جے شری رام ‘‘ کے نعرے کی مخالفت کرنے والوں کو تاریخ کا حصہ بنادیا جائے گا ۔؟ اس سے قبل ٹیپو سلطان مسجد کے امام مولانا نور الرحمن برکتی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی داڑھی نوچنے والوں کو انعام دینے کا اعلان کرکے ٹی وی چینلوں پر چھا گئے تھے۔