ریاض : سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ حج کو فرقہ وارانہ یا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔انھوں نے مسلمانوں پر زوردیا ہے کہ وہ انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے متحد ہوجائیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی خبر کے مطا بق منگل کو مکہ مکرمہ کے نزدیک منیٰ میں واقع شاہی دیوان میں مسلم ممالک کی سرکردہ شخصیات کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں شاہ سلمان نے کہا کہ ”انتہا پسندی اسلامی اتحاد کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی مملکت اس عظیم عبادت کو سیاسی مقاصد کے حصول یا فرقہ وارانہ تنازعات کے لیے استعمال کرنے کی سختی سے مخالفت کرتی ہے اور اس کو مسترد کرتی ہے۔ انھوں نے دوٹوک انداز میں کہاکہ مذہب میں مبالغہ آرائی اور انتہا پسندی ناپسندیدہ ہیں۔ جب یہ مسلم قوم کے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں تو یہ اس کے اتحاد اور مستقبل کو پارہ پارہ کردیتے ہیں اور دنیا کے سامنے اس کے تشخص کو بھی مجروح کرتے ہیں۔انتہا پسندی سے بچاؤ اسی صورت میں ممکن ہے کہ اس کو بے رحمانہ انداز میں جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اور مسلمان متحد ہو کر اس وبا کا خاتمہ کریں ۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سکیورٹی اور لاجسٹکس سے متعلق امور پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے اس سال قریباً چونسٹھ ہزار ایرانی حج نہیں کرسکے ہیں کیونکہ ایران نے از خود ہی سعودی عرب کے ساتھ تنازعے کے بعد اپنے شہریوں کے حج کے لیے جانے پر پابندی عاید کردی تھی۔ شاہ سلمان نے اپنی تقریر میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ”سعودی مملکت حج کو سیاسی مقاصد کے لیےاستعمال کرنے کے اقدام کو سختی سے مسترد کرتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ ”اللہ کے مہمانوں کی خدمت ہمارے لیے ایک اعزاز ہے ۔