مظفرنگر۔ کھاپ پنچایت اتر پردیش انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور سماج وادی پارٹی کے خلاف ہیں۔ مغربی اتر پردیش میں کھاپ پنچایت ایک بار پھر شہ سرخیوں میں ہے۔ کھاپ پنچایتوں نے ایک بڑا سیاسی فیصلہ لیا ہے۔ 2013 کے مظفرنگر فسادات کے لئے انہوں نے ایس پی اور بی جے پی کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔ نیوز 18 ہندی سے بات چیت میں انہوں نے بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے لئے تشویش پیدا کرنے والی بات کہی ہے۔
کھاپ پنچایتوں نے انتخابات میں مسلمانوں کے ساتھ مل کر دونوں پارٹیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فساد کے لئے نہ تو مسلمان مجرم ہے اور نہ ہی جاٹ۔ ہریانہ کا واقعہ اور ریزرویشن کی مانگ پوری نہ ہونے کے لئے براہ راست راست بی جے پی کو ذمہ دار بتایا ہے۔ سبھی کھاپ پنچایتوں کے سرو کھاپ منتری سبھاش بالیان بتاتے ہیں کہ کھاپ پنچایت کبھی بھی سیاسی دخل نہیں دیتی ہے۔
لیکن مظفرنگر فسادات کے الزام، ہریانہ کا واقعہ اور ریزرویشن کی مانگ کے چلتے ہمیں یہ دخل دینا پڑا ہے۔ ہماری ٹیم کے ساتھ سات بڑی کھاپ پنچایتوں کے چودھريوں نے اپنا فیصلہ ساجھا کیا۔ گڈھوالا کھاپ کے ساتھ 52 گاؤں جڑے ہوئے ہیں۔ گڈھوالا کھاپ کے چودھری شیام سنگھ ملک نے بتایا کہ جاٹ مسلم کبھی نہیں چاہتے تھے کہ یہ فساد ہو۔ چند مقامی لوگوں کو بھڑكاكر ان کے ساتھ بیرونی لوگوں نے فسادات کو انجام دیا۔
اس کام میں بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کا ہاتھ تھا۔ بی جے پی نے فساد کرایا تو ایس پی نے فساد روکنے کے لئے انتظامیہ کو کام نہیں کرنے دیا۔ 96 گاؤں والی نربھال کھاپ کے چودھری راجویر سنگھ منڈیر کہتے ہیں کہ جاٹ مسلم ہمیشہ سے پیار اور محبت کے ساتھ رہتے آئے ہیں۔ لیکن ایس پی اور بی جے پی نے اپنے فائدے کے لیے دونوں کو لڑا دیا۔
اس لیے جنہوں نے ہمیں لڑایا انہیں نہیں کریں گے ووٹ۔ اس الیکشن میں ایس پی اور بی جے پی کے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دیا جائے گا۔ خواہ وہ امیدوار جاٹ اور مسلم ہی کیوں نہ ہوں۔ ایس پی اور بی جے پی کو شکست دینے کے لئے جہاں ضرورت ہوگی وہاں جاٹ مسلم ساتھ مل کر ایک امیدوار کے لئے ووٹ کریں گے۔