نئی دہلی : جامعہ نگر کے مسلم اکثریتی علاقہ میں صفائی مہم کیلئے خواتین نے تبدیلی کی کمان سنبھال لی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے سوچھ بھارت مشن کے بارے میں لوگوں کے تجزیے مختلف ہوسکتے ہيں، لیکن ان دنوں جامعہ نگر کے مسلم اکثریتی علاقہ غفار منزل میں یقینا پرعزم خواتین کی بدولت صفائي کے تئيں تبدیلی کی نئی لہریں چل رہی ہیں۔
علاقے میں مرد وں کے غلبے والے ناکارہ ریزیڈنشیل ویلفیئر ایسو سی ایشن (آر ڈبلیو اے) سے مایوس ہوکر غفار منزل رہائشی علاقے کی خواتین نے روایتی کارندوں اور غنڈہ عناصر کے خلاف قدم آگے بڑھ کر صفائی مہم کے تئيں نئي تبدیلی کی کمان اپنے ہاتھوں میں لے لی ہے۔
ان خواتین نے اس وقت اپنی کوششوں مزید ٹھوس کرنے کا عزم کیا جب علاقہ کے تبدیلی مخالف روایتی عناصر کے کرائے کے تقریبا 200 غنڈوں نے کوڑے دان کے مقام پر ان کے ذریعہ لگائي گئی سبزہ زار کو تباہ کردیا۔
یہ کوڑے دان علاقہ کے لوگوں کی نظر کا کھٹکا بن چکی تھی، جسے ان خواتین نے تھوڑ ا روڈ کے کنارے پر پہنچایا تھا تاکہ میونسپلٹی کی گاڑیاں وہاں آسانی سے پہنچ کر کوڑے اور غلاظتوں کو اٹھاسکے۔یہ جگہ مین روڈ پر دونوں طرف سے جامعہ ملیہ اور یوپی آبکاری محکمہ کی سبز اراضي سے گھری ہوئي ہے، جسے جامعہ نگر کے غنڈہ عناصر برسوں سے اپنے جنگل راج قانون کے تحت ناجائز استعمال کررہے تھے۔
علاقہ کی پرعزم خواتین کے ذریعہ اپنی صفائي مہم کے آغاز کے لئے منتخب مقام پر غنڈوں کے حملے کو علاقہ کے حساس لوگوں نے ایک بڑا صدمہ قرار دیا اور پوری ایمانداری سے ان کی مہم کی حمایت میں آگے آئے، جن کا کہنا ہے کہ علاقہ کے لوگوں برسوں اس مہم میں ناکام رہے ہيں، لیکن اب وقت آگیا ہے خواتین کی اس مہم کی بھرپور تائید کی جائے۔
تبدیلی کی اس مہم میں حصہ لینے والی خواتین محترمہ تحریمہ احمد، تسنیم جمال اور ترنم عبداللہ کہتی ہيں کہ ” علاقے میں گندگی کی ابتر صورتحال پر آر ڈبلیو اے کی طرف سے کارروائی کا برسوں تک انتظار کرنے کے بعد بالآخر اپنے گھروں سے باہر آنے پر مجبور ہونا پڑا، کیونکہ ایک دہائی قبل یہ مقام کافی سبز اور خوبصورت تھا، جسے آر ڈبلیو اے کی بے حسی نے ابتر بنا دیا ہے”۔
ان خواتین نے صفائي کے تئيں تبدیلی کا آغاز کرتے ہوئے غفار منزل ویمن ویلفیئر ایسو سی ایشن کا قیام کیا ہے، جسے مقامی کونسلر عشرت جہاں کی مکمل حمایت ملی ہوئي ہے۔ مقامی آر ڈبلیو اے کا الیکشن گزشتہ کئي برسوں سے نہيں ہوا ہے، جس وجہ سے وہ ناکارہ ہوچکی ہے اور اس کے کام کاج پر ہمیشہ علائي حریفوں کی رسہ کشی حاوی آجاتی ہے۔
محترمہ تحریمہ احمد نے کہا کہ “علاقے کی خواتین اب بیدار ہونے لگی ہیں اور وہ اب گندگی اور غلاظتوں پر غنڈوں کے کھیل کا خاموش تماشائی نہيں بن سکتی ہیں، جس سے علاقے میں عوامی صحت کو خطرہ درپیش ہے”۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نے اپنے وسائل سے کچھ پیسے جمع کئے اور ان سے پھولوں کے گملے اور کوڑے دان خرید کر آس پاس کی دوکانوں اور ریستورانوں کے سامنے رکھوائے، تاکہ لوگ گلیوں میں گندگی نہ پھیلائيں”۔
ترنم عبداللہ کا کہنا ہےکہ اس مہم کی سب سے مثبت پیش رفت یہ ہے کہ اس میں کثیر تعداد میں بچے بھی شامل ہورہے ہيں، جنہيں بچپن سے ہی اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لئے پارک کے نام کوڑے کرکٹ اور غلاظتوں کا تا حد نگاہ پھیلا ہوا انبار دیکھنے کو ملا ہے۔ خواتین کی ایسو سی ایشن کے ایک دیگر ممبر تسنیم جمال نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ معاشرے کے ایسے تعمیری عناصر کی مخالفت سماج کے وہ لوگ کررہے ہیں جو عوامی بہبود کے واسطے بھی کسی تبدیلی کے خلاف ہيں۔
تاہم، مقامی کونسلر عشرت جہاں کہتی ہیں کہ “یہ دنیا ایسی ہے کہ جب آپ کچھ بھی اچھا کام کرنا چاہتے ہيں، تو آپ کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمیں پورے عزم اور ارادے کے ساتھ کامل اطمینان ہے کہ ہم تمام روکاوٹوں کو پارکرکے رہيں گے”۔