نئی دہلی : فلسطینی یونیورسٹیوں کے ہوئے معاہدہ پر عملدرآمد میں لاپروائی پر وزارت خارجہ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے وضاحت طلب کی ہے ۔ خیال رہے کہ صدرجمہوریہ پرنب مکھرجی کے 2015 میں تاریخی فلسطینی دورہ کے دوران فلسطین کی تین یونیورسٹیوں کی ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا ۔ ان معاہدوں پر عمل درآمد میں جامعہ نے اب تک کوئی خاص پیش رفت نہیں کی ہے ۔
خارجی امور کے وزیر مملکت ایم جے اکبر نے جامعہ کے وائس چانسلر طلعت احمد کو اس سلسلہ میں ایک لیٹر لکھا ہے۔ لیٹر میں یونیورسٹی سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ اب تک معاہدہ پر عملدر آمد کے سلسلہ میں کوئی پیش رفت کیوں نہیں کی گئی ۔ خط میں سخت الفاظ لہجہ میں کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یونیورسٹی کا طریقہ آگے بڑھنے میں ایک روکاوٹ ثابت ہورہا ہے۔
ایم جے اکبر کے مطابق فلسطین کے حالیہ دورے کے دوران ان کی نوٹس میں یہ بات لائی گئی ہے کہ جامعہ ملیہ اور فلسطینی یونیورسٹیوں کے درمیان معاہدہ پر کوئی پیش رفت نہیں کی گئی ہے۔خط میں لکھا گیا ہے کہ ایک سال سے زیادہ کا وقفہ گزر جانے کے باوجود جامعہ نے معاہدہ کے سلسلہ میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ہے ، جبکہ فلسطینی یونیورسٹی اس پر آگے بڑھنا چاہتی ہے۔ جامعہ کا یہ بے حسی کا رویہ ایک روکاوٹ ثابت ہورہا ہے۔
ساتھ ہی ساتھ وزارت خارجہ نے جامعہ ملیہ سے دیگر یونیورسٹی کے ساتھ اب تک کئے گئے معاہدوں کی پیش رفت رپورٹ بھی طلب کی ہے ۔ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ جلد ہی فلسطین کے وزیر تعلیم ہندوستان کے دورے پر آسکتے ہیں اور ان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی سیکٹر میں تعاون بڑھانے میں اہم ثابت ہوسکتا ہے۔
اس سلسلہ میں جب یونیورسٹی سے رابطہ کیا گیا تو ایک افسر نے بتایا کہ یونیورسٹی القدس ، الاستقلال اور ہیبرون یونیورسٹیوں کے ساتھ ہوئے معاہدہ پر عمل کرنا چاہتی ہے اور اس پر عمل آوری کیلئے جامعہ نے فروغ انسانی وسائل کی وزارت سے فنڈ کا بھی مطالبہ کر رکھا ہے۔