چنئی: جلی کٹو احتجاج پولیس لاٹھی چارج کے بعد پرتشدد ہو گیا۔ تمل ناڈو میں چھ دنوں سے جلي كٹو کے لئے ہو رہے احتجاج نے آج پرتشدد شکل اختیار کرلی اور مظاہرین نے مرینا بیچ کے نزدیک واقع آئس ہاؤس تھانے کے نزدیک کھڑی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔ مرینا بیچ کو مظاہرین سے خالی کرانے کیلئے پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا، پولیس کی بار بار تنبیہ کے بعد بھی مظاہرین جب وہاں سے نہیں ہٹے تو انہیں منتشر کرنے کے لئے پولیس کو لاٹھی چارج اور آنسو گیس چھوڑنے پڑے۔
احتجاج اس وقت پرتشدد ہو گیا جب مرینا بیچ کی طرف جا رہی سڑک پر مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا اور بیریکیڈ توڑ کر پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔ پولیس نے بتایا کہ مظاہرین نے آئس ہاؤس تھانہ کے باہر کھڑی گاڑیوں میں آگ لگا دی۔ اس دوران کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے تھانے کو خالی کرا لیا گیا۔ علاقے میں دھوئیں کا غبار پھیل گیا اور فائر محکمہ کے حکام کو آگ پر کنٹرول کرنے کے لئے کافی مشقت کرنی پڑی۔صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لئے پورے علاقے میں بھاری تعداد میں پولیس فورس کوتعینات کیا گیاہے۔
پولیس نے مظاہرین سے کہا کہ ریاستی اسمبلی میں آج اس حوالے سے بل پیش کیا جائے گا اور اس کا مستقل حل نکال لیا جائے گا اس لئے وہ اپنا احتجاج ختم کر دیں لیکن مظاہرین نہیں مانے. اس کے بعد پولیس نے مرینا بیچ سے مظاہرین کو جبراً ہٹانا شروع کردیا۔ جلی كٹو کے معاملے پر ریاست میں بڑے پیمانے پر جاری احتجاج کے بعد حکومت نے ایک آرڈیننس منظور کرکے سانڈو ں کو سدھانے کے اس روایتی کھیل کی اجازت دے دی تھی لیکن مظاہرین اس کے مستقل حل کی مانگ کو لے کر اب بھی ڈٹے ہیں ۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ آرڈیننس تو چھ ماہ بعد منسوخ ہو جائے گا، اس لئے سرکار اس کے لئے مستقل قانون بنائے۔ واضح رہے کہ جانوروں کے حقوق کی تنظیمیں اس کھیل کی مخالف ہیں۔
مظاہرین سرد رات میں بھی ساحلی سمندر پر جمے رہے اور بڑی تعداد میں وہاں تعینات پولیس والوں نے انہیں آج علی الصبح وہاں سے ہٹانا شروع کیا۔پولیس نے مظاہرین کو پہلے صلاح دی کہ وہ منتشر ہو جائیں۔ مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس حالانکہ خواتین اور بچوں کو باعزت طریقے سے لے جاتی نظر آئی اور احتیاطاً علاقے میں ایمبولینسیں بھی کھڑی رکھی گئی تھی۔ اسمبلی میں پیش کئے جانے والے بل کی نقول تقسیم کئے جانے کے بعد پولیس کے ایک سینئر افسر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان کے مطالبات مان لئے ہیں اور انہوں نے لوگوں سے وہاں سے چلے جانےکی اپیل کی۔
پولیس افسر ان نے سنیچر کے روز سرکار کی طرف سے لائے گئے آرڈیننس کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور اسمبلی میں لائے جانے والے بل کے مقاصد کو سمجھایا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے قانون بننے کے بعد جللي كٹو کا انعقاد مستقل طور سے ممکن ہو سکے گا۔ اس کے بعد انہوں نے مظاہرین سےوہاں سے چلے جانے کی درخواست کی اور یقین دلایا کہ پولیس ہجوم کے درمیان نہیں گھسےگي۔
قبل ازیں مرینا بیچ پر بڑی تعداد میں پولیس والوں کو تعینات کیا گیا تھا کیونکہ آج ریاستی اسمبلی کا اجلاس ہونا ہے جس میں بل کو پیش کیا جائے گا۔ بیچ پر ہونے والی یوم جمہوریہ پریڈ کے لئے تین دن باقی ہیں۔ پریڈ کی مشق کے لئے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جلي كٹو جنوبی ہندستان کا بہت مقبول کھیل ہے اور اسے مکر سنکرانتی اور پونگل کے موقع پر اس کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں نوجوانوں کے گروپ سانڈو ں کو پکڑ کربس میں کرتے ہیں۔ کچھ جانور وں سے پیار کرنے والی تنظیموں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کہا تھا کہ اس دوران معصوم جانوروں کے ساتھ تشدد برتا جاتا ہے اور اس وجہ سے کئی مرتبہ ان کی موت بھی ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے 2014 میں اس کھیل کے انعقاد پر پابندی لگا دی تھی۔
تمل ناڈو میں جلي كٹو کی حمایت میں ہو رہے زورداراحتجاج کے مدنظر سرکار نے ریاست کے اس مقبول روایتی کھیل کی بحالی کی راہ ہموار کرتے ہوئے حال ہی میں ایک آرڈیننس کو منظوری دی تھی۔ جلي كٹو معاملے پر سپریم کورٹ کی پابندی کو رد کرنے کے مدنظر یہ آرڈیننس لایا گیا ہے۔ اس کا مسودہ پہلے تمل ناڈو حکومت نے مرکز کو بھیجا تھا۔ ریاستی سرکار جانوروں کے تیئں تشدد کی روک تھام قانون (پی سی اے) میں ریاستی سطح پر ضروری تبدیلیاں کرتے ہوئے جلي كٹو سے پابندی ہٹانے کی غرض سے یہ آرڈیننس لائی ہے۔ مرکز کے پی سی اے قانون میں ریاستی سطح کی تبدیلیاں کرنے کی صدر پرنب مکھرجی کی منظوری ملنے کے بعد گورنر سی ایچ ودیا ساگر راؤ نے جلي كٹو سے پابندی ہٹانے کے آرڈیننس پر سنیچر کو دستخط کئے تھے۔