افریقی ملک الجزائر میں سطیف شہر کے ایک چوک میں رکھے عریاں خاتون کے مجسمے پر الجزائری پارلیمان میں گرما گرم بحث ومباحثہ جاری ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کےمطابق الجزائری خاتون رکن پارلیمان بلیدیہ خمری نے مجسمے کو میوزیم میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس طرح کے مجسمے کا کھلے عام رکھنا خواتین کی توہین کے مترادف ہے۔ بہت سے لوگ اسے دیکھ کر شرمسار ہوجاتے ہیں۔
خمری کی تنقید پر الجزائری وزیرثقافت عزالدین میھوبی نے ان پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
خیال رہے کہ ’عین الفوارہ‘ مجسمے کو تین ماہ قبل ایک انتہا پسند نے حملہ کر کےتوڑپھوڑ کا نشانہ بنایا تھا۔ الجزائری وزارت ثقافت تخریب کاری کا نشانہ بننے والے مجمسے کی مرمت کا ارادہ رکھتی ہے تاہم اس کام میں ڈیڑھ ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
رکن پارلیمنٹ بلیدیہ خمری نے جن کا تعلق انصاف فرنٹ برائے اسلام وترقی سے ہے نے دو روز قبل متنازع مجمسے کو سڑک سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے وزیر ثقافت عزالدین میھوبی پر زور دیا کہ وہ اس حیا سوز مجسمے کو پبلک مقام سے ہٹائیں کیونکہ ہماری سماجی اور دینی تعلیمات ایسے کسی تماشے کی اجازت نہیں دیتیں۔ اس پر وزیرثقافت نےسخت نکتہ چینی اور کہا کہ جو لوگ اس مجسمے کو عجائب گھر منتقل کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں ، وہ خود ہی عجائب گھر منتقل ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ الجزائر کی اپنی تاریخی روایات ہیں اور ہم اپنے ملک کو افغانستان نہیں بننے دیں گے۔
خیال رہے کہ’عین الفوارہ‘ مجسمہ 120 سال قبل عالمی آرٹیسٹ ڈوسن ڈیفال نے تیار کیا تھا۔ حال ہی میں ایک شخص نے اس مجسمے پر حملہ کریے اس کی توڑ پھوڑ کی تھی۔