بڈگام : مسلمانوں کے ٹولیوں میں بٹنے سے فرقہ پرست شخص یو پی کا وزیراعلیٰ بن گیا۔ نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اترپردیش کے نو منتخب وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو کٹر فرقہ پرست شخص قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ ریاست میں بی جے پی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت شروع ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں ہندوستان کی سیکولر عمارت کو منہدم کرنے کے درپے ہیں۔ فاروق عبداللہ نے ہفتہ کو وسطی کشمیر کے قصبہ بڈگام میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یو پی کے مسلمان ٹولیوں میں نہ بٹ گئے ہوتے تو آج وہاں کٹر پنت فرقہ پرست وزیر اعلیٰ اُن کے سر پر سوا نہیں ہوا ہوتا۔
وہاں مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت ہورہی ہے، بی جے پی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی یو پی میں ذبح خانے بند کئے گئے، اب لاؤڈسپیکروں پر اذان اور مساجد میں مورتیاں رکھنے کی غیر دانشمندانہ باتیں کی جارہی ہیں۔ یو پی میں ایسا اس لئے ہورہاہے کیونکہ مسلمان تقسیم اور نااتفاقی کے بھنور میں پھنس گئے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی کو اب بھی روکا نہیں گیا تو وہ پی ڈی پی کے ذریعے یہاں (جموں وکشمیر میں) بھی ایسے ہی حالات پیدا کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
یوپی کے مسلمان ٹولیوں میں نہ بٹ گئے ہوتے ، تو ایک کٹر فرقہ پرست شخص وزیراعلیٰ نہ بن جاتا : فاروق عبداللہ
فاروق عبداللہ جوکہ سری نگر بڈگام پارلیمانی حلقے سے ضمنی انتخابات لڑرہے ہیں، نے کہا کہ کانگریس جو ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت رہی ہے اور اگر ان سے بھی کمزوریاں اور غلطیاں سرزد نہ ہوتیں تو آج ملک کے لوگوں کو ان مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا جو مرکز میں موجود قیادت کے وجود پیدا ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا ’آ ج یہ فرقہ پرست طاقتیں جو ملک کے حکمران بھی بن گئے ہیں، ہندوستان کی سیکولر عمارت کو منہدم کرنے کے درپے میں ہیں اور جو لوگ محض اقتدار کے خاطر فرقہ پرستوں کے ساتھ مل گئے ہیں وہ کیسے کشمیر کو بچا سکتے ہیں؟‘
فاروق عبداللہ نے ریاست کے مفادات ، احساسات اور مسلم کردار کے ساتھ ساتھ تینوں خطوں کی انفرادیت تشخص ، وحدت اور کشمیریت کو بچانے کے لئے اہل کشمیر کو متحد د ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے ساتھ ساتھ ریاست میں فرقہ پرستوں غلبہ ہو رہا ہے اس لئے ہمیں ایک ہو کر ایسے کشمیر دشمن عناصروں کے ناپاک عزائم اور ارادوں کو خاک میں ملانے کی کوششوں میں جٹ جانا چاہئے،جو ریاست کے خصوصی پوزیشن ( دفعہ 370) کے ساتھ ساتھ دفعہ 35 اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے پیچھے پڑے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اہل کشمیرکو معلوم ہوا کہ قلم دوات(پی ڈی پی)والے موجودہ حکمران کس حد تک ناگپور کے ایجنڈا اور آر ایس کے خاکوں میں رنگ بھر رہے ہیں اور کسی طرح سے ریاست میں لوگوں کو زبان ، مذہب اور علاقائی بنیادوں پرتقسیم کیا جارہا ہے۔