سینئر لیڈر فاروق عبد اللہ کی اپیل
سری نگر : جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ مرکزی سرکار کو ہٹ دھرمی اور انا ترک کرکے پاکستان کی مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی دعوت کو قبول کرنا چاہیے۔ نیز مسئلہ کشمیر پر بامعنی اور ٹھوس مذاکراتی عمل شروع کرکے برصغیر کے اس دیرینہ اور پیچیدہ مسئلے کا کوئی پائیدار حل تلاش کرنے کے لئے آگے آنا چاہیے تاکہ اس خطہ میں دیر پا امن کا قیام عمل میں لایا جاسکے۔
لندن سے جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر کوئی بھی مذاکراتی عمل کشمیریوں کی شمولیت کے بنا ناممکن ہے اور ہندوستان اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ آر پار جموں وکشمیر کے عوام کو اعتماد میں لیکر بامعنی مذاکراتی عمل شروع کرے۔ انہوں نے مرکزی سرکار پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی دعوت کو سنہری موقع سمجھ کر اپنا ہاتھ آگے بڑھائیں ۔اُن کا کہنا تھا کہ برصغیر خصوصاً ریاست جموں وکشمیر میں امن و امان کی فضاء تب ہی لوٹ آئے گی جب مسئلہ کشمیر کو سیاسی مسئلہ جان کر اس کے مستقل اور پائیدار حل کے لئے ہندوستان اور پاکستان امن بات چیت شروع کرے۔
انہوں نے کہا کہ جس قدر یہ قریبی پڑوسی اس دیرینہ مسئلہ کو طول دیتے رہیں گے ، اس قدر برصغیر میں امن و امان کو ہر گزرتے دن کے ساتھ خطرلاحق ہوتا جائے گا۔ کشمیر میں جاری کرفیو، بندشوں اور فورسز کی طرف سے عوام پر طاقت کے مبینہ بے تحاشہ استعمال کی مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اہل کشمیر پر ظلم و ستم، قتل غارت، بے تحاشہ اور بلا جواز طاقت کا استعمال ، گرفتاریوں ، گھروں میں فورسز اور فوجی کی طرف سے توڑ پھوڑ اور مارپیٹ نیز عوام کو دبانے کے لئے جتنا طاقت کا استعمال کیا جائے گا حالات اُتنے خراب ہوتے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ میں کشمیر سے حالات و واقعات کو دیکھ اور سن کر دنیا کے کونے کونے میں لوگوں کے دل مجروح ہورہے ہیں اور کشمیریوں پر جاری مظالم کی دنیا کے کونے کونے میں مذمت اور ملامت کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکزی سرکار پر کشمیر میں مظالم اور ہلاکتوں پر فوری روک لگانے کے لئے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ کشمیر میں ہورہا ہے اُس سے دنیا بھر میں بھارت کی چھبی بری طرح متاثر ہورہی ہے اور بھارت کے جمہوری دعوؤں پر سوالیہ لگ رہا ہے۔ انہوں نے صدرِ جمہوریہ ہند شری پرنب مکھرجی سے بھی اپیل کی کہ وہ کشمیر کے معاملے میں ذاتی دلچسپی لیکر انسانی حقوق کی ہورہی پامالیوں پر روک لگانے کیلئے اقدامات اٹھائے اور ریاستی گورنر و سرکار کو جواب دہ بنائے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں بھاجپا کے حکومت میں آنے سے فورسز کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور حکومت سطح پر پشت پناہی کی وجہ سے فورسز آج عام کشمیریوں پر ایسے مظالم ڈھا رہے ہیں ، جن کی مثال ماضی میں کہیں نہیں ملتی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور اس کے لیڈران نے عوام کو الیکشن سے قبل ہی بھاجپا کے اقتدار میں آنے کے بعد ریاست میں برپا ہونے والے حالات و واقعات کی نشاندہی کی تھی۔ جو وقت نے صحیح ثابت ہئے۔ بھاجپا کا بنیادی ایجنڈا ہی ریاست کے دفعہ370کو ختم کرنا اور یہاں اس مسلم اکثریتی ریاست کا آبادیاتی تناسب بگاڑنا ہے۔