سری نگر : اُس وقت کہ جب پورے عالم اسلام میں عیدالاضحی کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں، وہیں کشیدگی کی شکار وادی کشمیر جہاں ہر روزاحتجاجی مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں اوسطاً 150 عام شہری زخمی ہوجاتے ہیں، میں عیدالاضحی کی تقریبات محض ’عید کی نماز کی ادائیگی‘ اور سنت ابراہیمی کے تحت جانوروں کی قربانی تک ہی محدود رہیں گی۔
گذشتہ 26 برسوں سے نامساعد حالات سے دوچاروادی کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وادی کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ جب اہلیان وادی موجودہ انتہائی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر عیدالاضحی کی تقریبات صرف سنت ابراہیمی تک ہی محدود رکھیں گے۔ دارالحکومت سری نگر کے بربرشاہ علاقہ کے ایک رہائشی نے بتایا ’80 کے قریب عام شہری مارے جاچکے ہیں۔ 10 ہزار کے قریب زخمی ہوگئے ہیں، جن میں سے سینکڑوں آنکھوں میں چھرے لگنے سے نابینا یا گولیاں اور آنسو گیس کے شیل لگنے سے اپاہج ہوگئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں کس ذی حس انسان کو اپنا ضمیر فضولیات کی اجازت دے گا۔
موجودہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم زخمیوں اور پیسوں کی تنگی سے دوچار افراد کی داد رسی کرے‘۔ وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی جنوبی کشمیر کے ککر ناگ میں ہلاکت کے بعد سے صورتحال انتہائی کشیدہ بنی ہوئی ہے۔ گذشتہ 65 دنوں میں احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 77 عام شہری مارے جاچکے ہیں جبکہ 9 ہزار زخمی ہوئے ہیں۔ سری نگر کے مضافاتی علاقہ شالہ ٹینگ کے رہنے والے محمد یوسف کا کہنا ہے کہ وادی میں پہلی بار کشیدہ صورتحال کا واضح اثر عیدالاضحی کی تقریبات پر پڑا ہے۔
انہوں نے کہا ’انیس سو نوے کی دہائی میں وادی میں مسلح شورش اپنے عروج پر تھی لیکن اس کا کوئی بھی اثر عید کی تقریبات پر نہیں پڑتاتھا کیونکہ دونوں اطراف سے عید کے موقع پر جنگ بندی کا اعلان ہوتا تھا‘۔
ایک 80 سالہ معمر شخص غلام علی نے کہا ’کشمیر میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ نہ عید کے موقع پر بازار ہی لگے ہیں اور نہ کہیں گاہکوں کی بھیڑ نظر آرہی ہے۔ وادی میں جب عسکری سرگرمیاں اپنے عروج پر تھیں لیکن تب بھی لوگ ہفتوں پہلے عید کی تیاریوں میں جٹ جاتے تھے‘۔ بمنہ کے ایک رہائشی غلام محمد نے بتایا ’ہزاروں کنبوں کی طرح ہمارے کنبے نے بھی عیدالاضحی کے لئے کوئی مخصوص خریداری کرنے سے اجتناب کیا ہے۔ نہ ہم گوشت اور نہ ہی کسی قسم کی بیکری خریدی ہے‘۔
انہوں نے بتایا ’موجودہ کشیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ میرے بچے جو عید کے موقع پر نئے ملبوسات کی ضد کرتے تھے، اس بار بالکل خاموش ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اُن کی طرف سے فرمائش ہی نہیں ہوئی‘۔ بمنہ کے رہائشیوں کے ایک گروپ نے بتایا ’ہم نے یہ عیداحتجاجی مظاہروں کے دوران جاں بحق یا زخمی ہونے والوں کے افراد خانہ کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے عید کے موقع پر پیسوں کی تنگی کے شکار افراد کی شناخت کرکے اُن کی مالی مدد کا بھی تہیہ کرلیا ہے‘۔ عید کے اس خوشی کے موقع پر بھی وادی میں ہر دل سوگوار ہے۔ نہ کہیں عید کے بازار ہی سجے ہیں اور نہ کہیں گاہک نظر آرہے ہیں۔ وادی کے اطراف واکناف بالخصوص سری نگر میں واقع جن بیکری اور قصابوں کی دکانوں میں عیدکے موقع پر غیرمعمولی رش لگا رہتا تھا، اب گذشتہ 65 دنوں سے بند پڑے ہیں۔