کابل۔ پاکستان اور افغانستان میں شدید برفباری اور برفانی تودے گرنے کے باعث درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے سرکاری ادارے این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں دو برفانی تودے گرنے کے باعث کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق چترال میں تحصیل گرم چشمہ کے علاقے شیرسال میں ایک برفانی تودہ گرنے سے نو افراد ہلاک اور تین افراد زخمی ہیں۔ اس کے علاوہ چترال شہر سے تقریباً 80 کلومیٹر کے فاصلے پر افغان سرحد کے قریب دھمیال کے علاقے میں چترال سکاؤٹس کی چوکی پر ایک برفافی تودہ گرنے سے ایک جوان ہلاک جبکہ پانچ سکاؤٹس زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اور نجی چینل ڈان نیوز نے چترال سکاؤٹس کے کمانڈر نظام الدین شاہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ امدادی کارکنوں نے اب تک شیرسال میں ملبے سے 13 لاشیں نکال لی ہیں جبکہ دیگر افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ہمارے نامہ نگار شجاع ملک سے سے بات کرتے ہوئے چترال سے منتخب ہونے والے ممبر صوبائی اسمبلی سردا حسین کا کہنا ہے کہ حادثے کے مقام پر اب تک نہ پی ڈی ایم اے اور نہ ہی این ڈی ایم اے کا کوئی کارکن پہنچا ہے۔
ممبر صوبائی اسمبلی سردا حسین کا کہنا ہے کہ چترال کے مختلف علاقوں میں سڑکیں ابھی بھی بند ہیں اور اگر ان علاقوں تک رسائی کو بحال نہ کیا گیا تو لوگوں کو خوراک کا بڑا مسئلہ درپیش ہوگا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ این ڈی ایم اے یا پی ڈی ایم اے نے برفانی تودے گرنے کے ممکنہ واقعات کے بارے میں اطلاعات موجود ہونے کے باوجود ان علاقوں کے لیے کوئی احتیاطی تدابیر نہیں کیں۔
سردا حسین کا دعویٰ ہے کہ تحصیل گرم چشمہ کے علاقے شیرسال اور افغان سرحد کے قریب دھمیال میں ہونے والے واقعات کے علاوہ چترال کے بہت سے علاقوں میں ممکنہ طور پر برفانی تودے گرنے یا لینڈ سلائڈنگ کے واقعات ہونے کا امکان ہے جن کی اب تک اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ علاقے کی زیادہ تر سڑکیں بند ہو چکی ہیں۔ ‘ہم سڑکیں دوبارہ کھولنے اور لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔’
چترال کی ضلعی انتظامیہ نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ سنیچر کی رات چترال کے علاقے گرم چشمہ میں پیش آیا جہاں شیر شال نامی گاؤں پر برفانی تودہ گرنے سے 22 مکانات کو نقصان پہنچا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس گاؤں میں 25 کے قریب گھر ہیں۔ تودہ گرنے کے خطرے کے پیش نظر 20 خاندان پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے تھے، البتہ پانچ خاندان علاقے میں مقیم رہے جو برفانی تودے کی لپیٹ میں آ گئے۔
بیان کے مطابق پی ڈی ایم اے چترال میں شدید بارشوں اور برفباری سے متاثر ہونے والے افراد کو بستر، کمبل وغیرہ سمیت کھانے کی اشیا بھی فراہم کر رہا ہے۔ آغا خان ڈویلپمنٹ کے پبلک ریلیشنز آفیسر ولی محمد نے بتایا کہ چترال کے بعض علاقوں میں اب بھی برف باری جاری ہے۔
افغانستان میں گذشتہ تین روز میں 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کابل سے شمال کی جانب برفانی تودہ گرنے سے 16 افراد دب کر ہلاک ہو گئے۔ افغانستان میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں بدخشاں، ننگاہار اور پروان شامل ہیں۔
دارالحکومت کابل کا ہوائی اڈہ برف کے باعث بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ برفباری سے افغانستان کی اہم شاہراہیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں جن میں کابل قندہار ہائی وے شامل ہے۔ اس ہائی وے پر پرف میں پھنسے ہوئے 250 افراد کو پولیس اور فوج نے بچایا۔ کابل کے شمال میں واقع سلنگ پاس کو ڈھائی فٹ برف پڑنے کے بعد بند کر دیا گیا ہے۔