نئی دہلی۔ مودی حکومت کی طرف سے نوٹ بندی کے فیصلے سے ایک طرف جہاں عوام کو کیش کی بھاری قلت کا سامنا کرنا پڑا وہیں اس کا اثر ملازمتوں پر بھی پڑا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے ملازمتوں میں کمی درج کی گئی ہے۔ انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس میں شائع خبر کے مطابق نوٹ بندی کا فیصلہ نافذ ہونے کے 34 دن کے اندر ہی چھوٹی اور بہت چھوٹی سطح کی صنعتوں میں 35 فیصد نوکریاں ختم ہو گئیں وہیں آمدنی میں بھی 50 فیصد کی کمی ہوئی۔ اخبار کے مطابق یہ اعداد و شمار ہندوستان میں مینوفیکچررز کی سب سے بڑی تنظیم نے پیش کئے ہیں۔
آل انڈیا مینوفیکچررز آرگنائزیشن کی طرف سے کئے گئے ایک مطالعہ کے مطابق مارچ 2017 سے پہلے ملازمتوں میں 60 فیصد کی کمی اور آمدنی 55 فیصد کم ہونے کے اشارے ہیں۔ نوٹ بندی کے اثرات کو لے کر اے آئی ایم او کا یہ چار میں سے تیسرا مطالعہ ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس مارچ تک نوکری اور آمدنی میں 40 فیصد کمی ہونے کا خدشہ ہے۔
مطالعہ کے مطابق تقریبا تمام صنعتوں میں ایک جمود دیکھنے کو ملا ہے، لیکن چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتیں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ مطالعہ کے مطابق صنعتوں کو متاثر کرنے والے عوامل میں کیش کی قلت، پیسے نکالنے کی حد، عملے کی غیر موجودگی، کمزور روپیہ، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کا رک جانا، غیر ملکیوں میں خوف، کمزور تیاری اور جی ایس ٹی کو لے کر غیر یقینی صورتحال بھی شامل تھی۔