۲۰١٦ء میں امریکہ میں اسلام فوبیا اورمسلمانوں کےخلاف تشدد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
الجزیرہ چینل کے حوالےسے نقل کیا ہےکہ امریکہ کے صدارتی امیدوارڈونالڈ ٹرامپ کے بیانات کے بعد اس ملک میں مقیم مسلمانوں کےخلاف تشدد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
امریکی ریاست اوکلاہوما میں میں امریکہ کی اسلامی روابط کونسل کے قانونی مشیر ورونیکا لیژر نے کہا ہےکہ امریکی سرزمین پر مسلمانوں کے داخلے پرپابندی پرمبنی ٹرامپ کی درخواست کے بعد اس ملک میں مسلمانوں کےخلاف تشدد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نےامریکہ کےقوم پرستوں کے ہاتھوں اوکلاھوما میں ایک لبنانی شہری اورنیویارک میں امام جماعت کے قتل پرردعمل کا اظہارکرتے ہوئےکہاہے کہ تمام مسلمان اورغیرمسلم اس خبرکو سن کرپریشان ہوگئے ہیں۔
لیژر نےمزید کہا ہےکہ مہاجرین اورمسلمانوں کے خلاف ٹرامپ کے بیانات کے بعد لوگوں کے جذبات ابھرے ہیں اوروہ مہاجرین کو اپنی معاشی مشکلات کا سبب قراردیتےہیں۔ان کا دعویٰ ہے کہ مسلمانوں پراعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ جس طرح ہم امریکی اپنےملک سے وفاددارہیں مسلمان اس طرح نہیں ہیں۔
انہوں نےاس بات پرزوردے کرکہا ہےکہ بعض افراد عربی زبان استعمال کرکے مسلمانوں اورعربوں کا مذاق اڑاتے ہیں یا اس طرح اظہارکرتے ہیں کہ وہ خوفناک ہیں۔
انہوں نےمزید کہا ہےکہ امریکہ میں مسلمانوں اورعربوں کو آزارواذیتیں پہنچانےمیں ہرروز اضافہ ہورہا ہے اورایسے حالات میں ایک صدارتی امیدوار کے بیانات جلتی پرتیل کا کام دیتےہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران اپنے ہمسائیوں کے ہاتھوں تین مسلمان جوان مارے جاچکے ہیں۔