لکھنؤ۔ کہرے اور سرد ہوائوں کا دور اب ریاست کے شہریوں پر مصیبت کا پہاڑ بن کر ٹوٹا ہے۔ شدید سردی سے اب تک درجنوں افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ غریب اور بے سہارا افر اد سردی کے قہر کا سب سے زیادہ شکار ہوئے ہیں۔
سردی کی شدت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں برفیلی ہوائیںیوپی میں 16 لوگوں کی جان لے چکی ہیں۔ سب سے زیادہ 10 اموات کانپور زون میں ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ بریلی میں ایک، رائے بریلی اور الہ آباد میں 2-2 اور امبیڈکر نگر میں ایک کی موت ہوئی ہے۔
ریاستی حکومت نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شدید سردی کے پیش نظر انتظامی کو الائو کا بندوبست کرنے نیز غرباء ، مستحقوںاوربے سہارا افرادکو کمبل تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے۔لکھنؤ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت معمول سے 8 ڈگری نیچے چلا گیا۔ دوپہر بعد ہلکی دھوپ نکلی، لیکن گلن سے راحت نہیں مل سکی۔ رات میں کم از کم درجہ حرارت 9.9 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیاجو معمول سے ایک ڈگری زیادہ تھا۔
اترپر دیش کے وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے شدید ٹھنڈک اور سر د لہر کے مد نظر غریبوں اور بے سہارا افراد کو راحت پہنچانے کے لئے عوامی مقامات پر الائو کا بندوبست کرنے اور ضرورت مندوں کو کمبل تقسیم کرانے کی ہدایت دی ہے ۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے ضلع مجسٹریٹوں کو ضرورت کے مطابق عارضی پناہ گاہیں شروع کرنے کی ہدایت بھی دی ہے تاکہ سرد لہر کے دوران بے سہارا اور مکان سے محروم لوگوں کو پریشانی نہ ہو ۔ انہوں نے آگاہ کیا ہے کہ راحت رسانی میں کسی بھی سطح پر تساہلی برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ کی ہدایتوں کے تسلسل میں سبھی ضلعوں کو سرد لہر سے بچائو کے لئے معقول رقم پہلے ہی فراہم کرائی جاچکی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے ضلع مجسٹریٹوں سے یہ توقع بھی کی ہے کہ عوامی مقامات پر الائو اور بے سہارا افراد کو مہیا کرائی جارہی پناہ گاہوں کی سہولت کی جانچ کے لئے افسران کی ٹیم تشکیل کریں ۔ انہوں نے محکمۂ صحت کے افسران کو شہری اور دیہی علاقوں میں طبی سہولت فراہم کرانے اور اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی موجودگی یقینی بنانے کی بھی ہدایت دی ۔ وزیراعلیٰ نے ہر حالت میں یہ یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے کہ شدید ٹھنڈک اور سر لہر کی وجہ سے کسی کی موت کھانے ، کپڑے ، پناہ اور طبی سہولت کے فقدان میں نہیں ہونی چاہئے۔
محکمہ موسمیات کا دوسری جانب کہنا ہے کہ فی الحال سردی سے راحت ملنے کےکوئی آثار نہیں ہیں۔ سردی کے ساتھ ساتھ کہرےکا بھی قہر جاری ہے، جس کی وجہ سے سڑک حادثات میں اضافہ ہوا ہے۔ الگ الگ حادثوں میں تین لوگوں کی موت ہو گئی۔ ٹرین اور ایئر لائنز پر بھی کہرےکا کافی اثر پڑا ہے۔
قریب 70 سے زیادہ ٹرینیں تاخیر سے چل رہی ہیں۔محکمہ موسمیات کے سائنسداںجے پی گپتا کا کہنا ہے کہ فی الحال درجہ حرارت 10 کے نیچے نہیں گیا ہے۔ اس ہفتے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 22 اور کم از کم 10 تک گیا ہے۔ اس طرح کےحالات مزید بنے رہیں گے۔ گپتا نے مزیدبتایا کہ بارش کا امکان نہیں ہے، لیکن کہراچھایا رہے گا۔ اسکی وجہ سے سردی رہے گی۔ دھوپ بھی دیر سے نکلے گی۔