لندن۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کے طیارے سے گذشتہ رات لندن ہیتھرو ہوائی اڈے پر ہیروئین برآمد ہوئی تھی۔ نیشنل کرائم ایجنسی کی طرف سے بی بی سی کو بھجوائے گئے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ’بارڈر فورس کی جانب سے پیر 15 مئی کو ہیتھرو کے ہوائی اڈے پر پاکستان سے آنے والی ایک پرواز سے ہیروئین ضبط کیے جانے کے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
ایجنسی نے بیان میں مزید کہا کہ اس حوالے سے کوئی بھی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور تفتیش جاری ہے۔ دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان مشہود تاجور کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی پرواز پی کے 785 پر سکیورٹی ایجنسی کی جانب سے تلاشی کے عمل کے بعد پی آئی اے کو نہ تو زبانی اور نہ ہی تحریری طور پر طیارے میں منشیات کی موجودگی کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔
پی آئی اے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ تلاشی کے دوران طیارے کے عملے کو بھی روکا گیا تھا تاہم بعد میں انھیں ہوٹل جانے کی اجازت دے دی گئی۔ پی آئی اے ذرائع نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ‘پولیس نے طیارے کی تلاشی لی۔ ان کے پاس معلومات تھیں جن کی بنیاد پر انھوں نے آتے ہی طیارے کے مخصوص حصوں کی تلاشی لی‘ اس سے قبل پی آئی اے کے مختلف ذرائع نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ‘پولیس نے طیارے کی تلاشی لی۔ ان کے پاس معلومات تھیں جن کی بنیاد پر انھوں نے آتے ہی طیارے کے مخصوص حصوں کی تلاشی لی۔’
پی آئی اے کی پرواز پی کے 785 پیر کو اسلام آباد سے لندن پہنچی تھی جس کو 758 کے طور پر واپس لندن سے لاہور جانا تھا مگر تلاشی میں تاخیر کی وجہ سے پرواز دیر سے روانہ ہوئی۔ پی آئی اے کے اہکار کے مطابق پولیس نے عملے سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ سکیورٹی حکام نے مختلف چیزوں کو کھول کر دیکھا اور ان کے انداز سے لگ رہا تھا کہ انھیں کسی نے مخصوص جگہوں کے بارے میں بتایا ہے جس کی سکیورٹی اور انسدادِ منشیات کے عملے کو تلاش ہے۔
یاد رہے کہ پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا تھا کہ برطانوی حکام نے ایئرلائن کے جن 13 ملازمین کو پوچھ گچھ کے لیے روکا تھا انہیں بعد میں چھوڑ دیا گیا۔ پی آئی اے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حکام نے عملے کے پاسپورٹ واپس نہیں کئے جس کی وجہ سے وہ برطانیہ نہیں چھوڑ سکیں گے۔
تلاشی کے لیے روکا جانے والا طیارہ پی آئی اے کا بوئنگ 777 کا 240 ورژن ہے اور اس سے قبل بھی اسی طیارے سے مرمت کے دوران منشیات برآمد ہوئی تھیں۔ مرمت کے دوران جب اس طیارے کے مختلف حصے کھولے گئے تو ایک حصے میں منشیات چھپائی ہوئی ملیں۔