روہت ویمولا کے بعد ایک اور معاملہ، کیمپس میں سنسنی
حیدرآباد : دلت ریسرچ اسکالر روہت ویمولا کی خودکشی کے واقعہ کے تقریبا 8ماہ کے بعد حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں ایک اور طالب علم نے خودکشی کرلی۔ ماسٹر آف فائن آرٹس کے سال اول کے طالب علم نلہ پراوین نے یونیورسٹی کے ہاسٹل میں واقع اپنے کمرہ میں یہ انتہائی اقدام کیا ۔ اس واقعہ سے یونیورسٹی میں سنسنی پھیل گئی ۔یونیورسٹی کے ایل بلاک میں اس کو روم نمبر 204الاٹ کیا گیا تھا۔ خودکشی کی وجوہات کا پتہ نہیں چل سکا۔اس طالب علم کا تعلق ضلع محبوب نگر کے شادنگر کی جواہر کالونی سے ہے۔اس کے ساتھی جب اس کے کمرہ میں پہنچے تو اس واقعہ کا علم ہوا جنہوں نے اس بات کی اطلاع فوری طورپر یونیورسٹی کے آر ایم او کو دی جس کے بعد فوری طور پر اس کو قریبی پرائیویٹ اسپتال منتقل کیا گیا تاہم ڈاکٹرز نے اس کو مردہ قرار دیا۔
اطلاع ملتے ہی جوائنٹ کمشنر پولیس اسٹیفن رویندرا وہاں پہنچے ۔لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے عثمانیہ اسپتال منتقل کردیا گیا اور اس کے والدین کو اطلاع دی گئی ۔ اپنے بیٹے کی موت کی اطلاع پر اس کے والدین پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑاجو حیدرآباد آگئے۔ابتدائی جانچ میں پتہ چلا کہ کل رات تقریبا چار بجے یہ واقعہ پیش آیا۔پراوین نے اس سال جولائی ہی میں یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کیا تھا ۔ پولیس اس کے ساتھی طلبہ سے بھی پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔پولیس نے شبہ ظاہر کیا کہ ذہنی دباو یا خاندانی مسائل خودکشی کی وجوہات ہوسکتی ہیں۔اس واقعہ پر اس طالب علم کے ساتھی طلبہ نے افسوس کا اظہار کیا ۔اس واقعہ کے بعد یونیورسٹی میں پولیس کا بھاری بندوبست دیکھا گیا۔