نیویارک۔ امریکہ میں نیویارک میں 1990 کی دہائی کے شروع میں متعدد بم حملوں کی منصوبہ بندی کے سرغنہ شیخ عمر عبدالرحمان کی دوران قید موت واقع ہو گئی ہے۔ شیخ عمر عبدالرحمان کو بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں تاحیات عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور سنیچر کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ان کے خاندان نے موت کی تصدیق کی ہے۔
نوے کی دہائی کے اوائل میں شیخ عمر عبدالرحمان نے امریکہ کی اسرائیل اور مصر کی حمایت کو روکنے کے لیے نیویارک شہر کے متعدد مقامات پر بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔ شیخ عمر عبدالرحمان نابینا تھے اور نیویارک کی ایک مسجد میں مبلغ تھے جبکہ 1996 میں انھیں قید کی سزا ہوئی تھی۔ اس وقت ان پر مقدمے کی سماعت کرنے والے جج کا کہنا تھا کہ اگر شیخ عمر بم دھماکوں کی منصوبہ بندی پر عمل کرنے میں کامیاب ہو جاتے تو اس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ مارے جاتے۔
امریکہ میں نابینا شیخ کے نام سے مشہور شیخ عمر عبدالرحمان پر 1993 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر بم حملے کی سازش کا الزام عائد ہوا تھا تاہم انھیں اس حملے میں الزام میں سزا نہیں ہوئی تھی۔ شیخ عمر عبدالرحمان پرامریکہ کے علاوہ مصر میں ہونے پر متعدد پرتشدد حملوں میں ملوث ہونے کا شبہ رہا ہے اور ان کے القاعدہ سے قریبی روابط تھے۔ شیخ عمر عبدالرحمان اور دیگر نو مجرمان کو امریکہ میں’ شہری دہشت گردی کی جنگ’ شروع کرنے کی منصوبہ بندی کا جرم ثابت ہونے پر سزائیں سنائی گئی تھیں۔