واشنگٹن۔ سفری پابندی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ’ایک نیا حکم نامہ‘ جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس میں ‘کوئی شک نہیں’ ہے کہ ان کی انتظامیہ سفری پابندی سے متعلق عدالتی جنگ میں کامیابی حاصل کرے گی۔ تاہم انھوں نے سرکاری طیارے ایئر فورس ون میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ ’ایک نئے حکم‘ پر غور کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت عراق، ایران، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن سے امریکہ آنے والوں کے ویزے 90 روز تک معطل کر دیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ شام سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کی امریکہ آمد پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کی گئی تھی۔ تاہم امریکی ریاست واشنگٹن کے ایک جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکہ آمد پر لگائی جانے والی پابندی کو ملک بھر میں عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔
ٹرمپ اس مقدمے کو سپریم کورٹ میں لے جاسکتے ہیں تاہم امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ ترجیح نہیں ہے۔ جمعے کے سہ پہر فلوریڈا جاتے ہوئے صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا: ’ہم یہ لڑائی جیت جائیں گے۔ بدقمستی سے اس میں وقت لگے لگا۔ ہم یہ لڑائی جیت جائیں گے۔ لیکن ہمارے پاس اور بھی بہت سے راستے ہیں، جس میں ایک بالکل نیا حکم جاری کرنا بھی شامل ہے۔‘ یہ واضح نہیں ہے کہ نیا حکم نامہ کیسا ہوگا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس سے ’بہت کم‘ تبدیلی آئے گی۔ اس سے قبل جاپانی صدر شنزو ابے کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھی صدر ٹرمپ نے آئندہ ہفتے امریکہ میں ’اضافی سکیورٹی‘ کے اقدامات کا وعدہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو ایک اپیل کورٹ نے سفری پابندی کے حکم نامے کی معطلی کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے دائر کے گئی اپیل کے فیصلے میں کہا تھا کہ ان ممالک پر پابندی کو توجیح کے طور پر انتظامیہ وہاں سے دہشت گردی کے خطرے کے بارے میں ’کوئی ثبوت‘ پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اس کے بجائے کہ انتظامی حکم کی ضرورت سے متعلق ثبوت فراہم کیے جاتے حکومت نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ ’ہمیں اس فیصلے پر نظرثانی نہیں کرنی چاہیے۔‘