لندن۔ امریکہ کے بعد اب برطانیہ بھی جہاز میں دستی سامان کے ساتھ لیپ ٹاپ ٹیبلٹس اور ڈی وی ڈی پلئیرز لے جانے پر پابندی لگانے پر غور کررہا ہے۔ یہ پابندی مخصوص فلائٹس کے لیے ہوگی۔ اس سے پہلے امریکہ اس پابندی کے نفاذ کا اعلان کرچکا ہے۔ برطانیہ کی جانب سے زیرغور پابندیوں کی تفصیلات تو ابھی تک سامنے نہیں آسکیں تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ یہ پابندیاں امریکہ کے ہوم لینڈ سیکورٹی کے محکمے کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں سے مختلف ہوں گی۔
امریکہ نے آٹھ مسلم اکثریتی ملکوں کے دس ائیرپورٹس سے آنے والی فلائٹس پراس پابندی کا نفاذ کیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان برقی آلات میں بم چھپائے جاسکتے ہیں۔ برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ تاہم بی بی سی کے نامہ نگار ڈنئیل سینڈ فورڈ کے مطابق زیرغور تجویز امریکہ کی پابندیوں سے منسلک اقدامات کا حصہ ہے۔
گذشتہ برس صومالیہ میں ایک طیارے کے گرائے جانے کو لیپ ٹاپ میں نصب ایک بم سے جوڑا گیا تھا اور بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق زیرغور پابندی مستقبل میں اسی طرح کے حملوں کو روکنے کی پیش بندی ہے۔ ٹوئٹر پر بی بی سی کے سیکورٹی سے متعلق نامہ نگار فرینک گارڈنر کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے اس پابندی کا اعلان آج سہ پہر متوقع ہے اس سے مشرق وسطی کے کئی شہروں سے آنے والی فلائٹس کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
فرینک گارڈنر نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ امریکہ کی جانب سے لگائی گئی پابندی کی طرح اسں میں بھی بڑے برقی آلات جیسے لیپ ٹاپس ٹیبلٹس اور ڈی وی ڈی پلئیرز کو دستی سامان میں لے جانے کی ممانعت ہوگی تاہم انھیں بک کروائے گئے سامان میں لے جایا جاسکے گا۔ امریکہ کی جانب سے لگائی گئی پابندی کا اطلاق فونز پر نہیں ہوتا۔مشرق وسطی ترکی اور شمالی افریقہ سے روزانہ امریکہ آنے والی پچاس فلائٹس پر ان پابندیوں کا اطلاق ہوگا۔