الہ آباد۔ ہائی کورٹ نے متھرا جواہرباغ معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی سے کرانے کی ہدایت دی ہے۔ سرخیوں میں چھائے رہنے والے متھرا کے جواهرباغ معاملہ کی تحقیقات الہ آباد ہائی کورٹ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے کرائے جانے کا حکم دیا ہے جس سے اترپردیش حکومت كو زبردست دھچکا لگا ہے۔ چیف جسٹس ڈی بی بھوسلے اور جسٹس یشونت ورما کی بنچ نے وجے پال سنگھ تومر کی عرضی پر آج یہ حکم دیا۔ عدالت نے جانچ مقررہ وقت میں مکمل کرنے اور اس کے لئے سی بی آئی کی خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔
متھرا کے جواہر باغ میں فسادیوں اور پولیس کے درمیان ہوئے مسلح تشدد میں 29 افراد کی موت ہو گئی تھی جس میں ایک ڈپٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ شامل تھا۔ عدالت کے اس حکم کو اترپردیش حکومت کے لیے زبردست دھچکا مانا جا رہا ہے۔ ریاست میں اسمبلی کے دو مرحلوں میں ابھی پولنگ باقی ہے۔ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو اس کے لئے ایک خصوصی ٹیم قائم کرنے اور اپنی جانچ رپورٹ دو ماہ کے اندر اندر پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔
واضح ر ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر دو جون 2016 کو متھرا واقع جواهرباغ کو خالی کرانے کیلئے پولیس پہنچی تھی۔ اس درمیان جواہر باغ پر زبردستی قبضہ کرنے والے فسادیوں اور پولیس کے درمیان مسلح تصادم ہو گیا۔ تصادم میں دو پولیس اہلکار ، سنتوش یادو، ڈپٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ مکل دویدی اور 27 فسادی مارے گئے تھے۔ بابا جی گرودیو کے پیروکار، رام وركش یادو کی قیادت میں مسلح افراد کے ایک گروپ نے جواہر باغ کی زمین پر 2014 سے قبضہ کیا ہوا تھا۔ بنیادی طور سے غازی پور کا رہنے والا رام ورکش یادو ذاتی انتظامیہ اور اپنی متوازی حکومت چلا رہا تھا۔