لکھنو۔ سماج وادی پارٹی میں گذشتہ چند روز سے جاری سیاسی طوفان ملائم سنگھ یادو اور شیو پال یادو کے درمیان ہوئی ملاقات کے بعد فی الحال تھم گیا لگتا ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اککھلیش یادو کو اپنے والد اور سماج وادی پارٹی کے قومی سربراہ ملائم سنگھ یادو کے اگے سر تسلیم خم کرنا پڑا ہے۔ اکھلیش یادو نے اس دوران جو دو بڑے فیصلہ لئے تھے وہ بھی انہیں واپس لینا پڑیں گے۔ اول انہوں نے گایتری پرجاپتی کو کابینہ سے باہر کر دیا تھا ۔ میٹنگ کے بعد انہیں پھر کابینہ میں شامل کیا جائے گا حالانکہ انہیں دوسرا قلمدان دیا جائے گا۔ دوسرا فیصلہ انہوں نے اپنے چچا شیو پال سنگھ یادو کے بڑے قلمدان چھیننے کا لیا تھا یہاں بھی انہیں شکست کھانی پڑی۔ اب انہیں چچا کے قلمدان بھی واپس کرنا ہوں گے۔ اسکے علاوہ ملائم سنگھ یادو نے اکھلیش یادو کو پارٹی کے ریاستی صدر کے عہدہ سے بھی برطرف کرتے ہوئے شیو پال سنگھ یادو کو یہ ذمہ داری دے دی تھی اس محاذ پر بھی اکھلیش یادو کو نیچا دیکھنا پڑا ہے کیونکہ شیو پال ہی ریاستی صدر رہیں گے۔