کہا : ایک شخص پارٹی کو برباد کرنے پر آمادہ
لکھنؤ : اترپردیش کے اقتدار پر قابض سماج وادی پارٹی میں اختلافات تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔ وزیر اعلی اکھلیش یادو کو راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ رام گوپال یادو کا ساتھ مل گیا ہے ۔ رام گوپال یادو کھل کر اکھلیش یادو کے حق میں کھڑے ہو گئے ہیں۔ رام گوپال یادو کے مطابق اکھلیش کو ریاستی صدر کے عہدے سے ہٹانے سے پہلے اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔
اکھلیش یادو سے ملاقات کے بعد رام گوپال نے نام لئے بغیر امر سنگھ پر نشانہ سادھا ۔ رام گوپال نے کہا کہ وزیر اعلی کو باہر کے لوگوں کی مداخلت برداشت نہیں ہے۔ ایک شخص پارٹی کا نقصان کرنے پر آمادہ ہے۔ کچھ لوگ نیتا جی کی کامیابی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ نیتا جی آئیں گے ، بیٹھیں گے اور بات چیت کریں گے۔ کہیں کوئی ناراضگی نہیں ہے۔ قبل ازیں آج لکھنؤ پہنچے رام گوپال نے دعوی کیا کہ عام لوگوں میں ایسی رائے ہے کہ حکومت اور پارٹی میں جاری تنازع کے پیچھے کسی بیرونی شخص کا ہاتھ ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ پارٹی میں کوئی بحران نہیں ہے۔ شیو پال کے بارے میں رام گوپال یادو نے کہا ہے کہ وہ خوش ہیں۔
رام گوپال نے کہا کہ یہ کوئی بڑا معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی بحرانی کیفیت ہے۔ کئی مرتبہ کچھ فیصلے ہو جاتے ہیں ، تو لوگوں کو لگتا ہے کہ پارٹی میں کوئی بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ ایسا سبھی پارٹیوں میں ہو جاتا ہے، مگر ایسا کچھ نہیں ہے۔ وزیر اعلی نے خود کہا کہ کچھ فیصلے نیتا جی کے کہنے پر اورکچھ فیصلے انہوں نے خود کئے۔ یہ فطری عمل ہے کہ وزیر اعلی خود فیصلے لیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کو جب صدر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ، تو تھوڑی سی غلط فہمی پیدا ہو گئی۔ وزیر اعلی سے میں بات کروں گا کہ ان کا مطلب کیا تھا۔غور طلب ہے کہ ریاست کی سماجوادی پارٹی فی الحال باہمی اختلافات سے پیدا سیاسی طوفان سے گزر رہی ہے۔ اس سیاسی طوفان کے مرکز میں چچا اور بھتیجے یعنی اکھلیش اور شیو پال ہیں جبکہ ایس پی سپریمو ملائم سنگھ یادو معاملہ کو ٹھنڈا کرنے میں کی کوشش میں ہیں۔