شام کے صدر بشار الاسد نے جو اتوار کے روز 11 ستمبر کو اپنا جنم دن منا رہے ہیں ، اپنے بڑے بیٹے حافظ کو اعلی تعلیم کے لیے ماسکو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بات روسی ٹی وی چینلLIFE نے بتائی۔ چینل کے مطابق بشار کی اہلیہ اسماء الاسد نے دمشق یونی ورسٹی میں 33 طلبہ کے فارغ التحصیل ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ طلبہ کو اعلی تعلیم کے لیے روس بھیجا جائے گا جن میں ان کا بیٹا حافظ بشار الاسد بھی ہے۔ دوسری شامی عوام کے فرزندوں کو لڑائی میں جھونکا جا رہا ہے یا ملک سے بے دخل کر کے دنیا کے دیگر ممالک میں پناہ مانگنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
اسماء الاسد نے نے اپنے خطاب میں بتایا کہ شامی طلبہ کو روسی اسکالر شپ پر ماسکو بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ” آپ لوگ چند روز بعد روس جا رہے ہیں۔ وہاں آپ اپنے ملک شام کے نمائندے بن کر رہیں گے لہذا خود پر اور اپنے وطن پر پورے اعتماد کے ساتھ سر اٹھا کر وہاں اپنے مشن کو پورا کریں اور واپس لوٹ کر اپنے وطن کی ترقی میں کردار ادا کریں”۔
یہ بات معروف ہے کہ شامی صدر کے بیٹے حافظ بشار الاسد نے اپنی انٹرمیڈیٹ کی تعلیم بھی مکمل نہیں کی تاہم روسی چینل نے اس کا نام اسکالر شپ پر ماسکو جانے والوں میں شامل کیا ہے۔
یاد رہے کہ حافظ بشار الاسد کو تقریبا دو ماہ قبل شامی حکومت کی جانب سے ریاضی کے بین الاقوامی سائنسی اولمپک میں شرکت کے لیے لبنانی وفد میں شامل کر کے “ہانک کانگ” بھیجا گیا تھا۔ لبنانی وفد کے ارکان نقرئی کے تین میڈل حاصل کر کے وطن واپس لوٹے تھے تاہم اس میں بشار الاسد کے 15 سالہ بیٹے حافظ کا کوئی ہاتھ کردار نہ تھا۔