شامی اپوزیشن نے کیا خیر مقدم
جنیوا : امریکہ اور روس نے آج شام کے امن عمل کو پٹری پر لانے کے لئے معاہدہ کیا جس کے تحت پیر کی شام سے وہاں پورے ملک میں جنگ بندی نافذ ہو جائے گی۔ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے آج کہا کہ وہ اپنے ممالک کے صدور کی جانب سے شام کے ہر فریق سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ ان کے درمیان ہوئے شام سے متعلق معاہدے کی حمایت کریں۔ امریکہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کے منصوبہ میں شام کی جنگ بندی کو ختم کرنے اورجلد از جلد سیاسی عمل شروع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا امریکہ اور روس کے درمیان شام کے معاملے میں باہمی عدم اعتماد کے باوجود ہم نے پانچ دستاویزات تیار کئے ہیں جن سے مسلح گروپوں (اسلامک) لڑائی میں ہم آہنگی قائم کرنے اورامن عمل کو آگے بڑھانے میں مدد مل سکے گی۔ مسٹر لاوروف نے کہا کہ اس سے سیاسی عمل شروع کرنے کا ماحول تیار ہو سکے گا۔
شام کی اہم اپوزیشن نے جہاں معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے اور جنگ سے پریشان لوگوں کو راحت ملنے کی امید ظاہر کی ہے، وہیں شام کی فری سیرین آرمی کے باغیوں نے اس کی کامیابی پر شبہ کا اظہار کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ دمشق کی حکومت اور روس کے اس پر عمل کرنے میں شبہ ہے۔ لندن کی خبر کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے آج روس سے کہا کہ وہ شام کی حکومت کو معاہدے پر عمل کے لیے راضی کریں۔ برسلز میں یورپی یونین کے سینئر سفارتکار فیڈرکا موچھرنی نے معاہدے کا خیر مقدم کیا اور اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ شام میں سیاسی تبدیلی کی بات چیت کے لئے قرارداد تیار کرے۔ استنبول میں ترکی نے شام میں ملک گیر جنگ بندی کے لیے روس اور امریکہ کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے تعاون سے شمالی شامی شہر حلب میں امدادی سامان پہنچانے کی تیاری کر رہا ہے۔