سری نگر : جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کہ کشمیری نوجوانوں کو پتھراؤ کی طرف دھکیلا جارہا ہے ، پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہماری اجتماعی غلطیوں اور ریاست کو غلط طریقے سے سنبھالنے کا نتیجہ ہے۔ مسٹر عبداللہ جو ریاست کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر بھی ہیں، نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ سر بدقسمتی سے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ہماری اجتماعی غلطیوں اور جموں وکشمیر کو غلط طریقے سے سنبھالنے کی باعث وہاں (پتھراؤ) کی طرف چلے گئے ہیں۔
عمر عبداللہ وزیراعظم مودی کی من کی بات پر اپنا ردعمل ظاہر کررہے تھے جس میں انہوں نے کہا کہ کشمیر میں نوجوانوں کو پتھراؤ کی طرف دھکیلنے والوں کو انہیں (نوجوانوں کو) ایک دن جواب دینا پڑے گا ۔ نیشنل کانفرنس کارگذار صدر نے من کی بات پروگرام میں کشمیر کی صورتحال پر بولنے پر وزیراعظم مودی کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہت اچھا ہے کہ وزیراعظم نے 22 اگست کو اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ اپنی میٹنگ میں جہاں چھوڑا تھا، وہاں سے پھر شروع کیا ہے۔ مسٹر مودی نے اپنے ریڈیو خطاب میں کہا کہ کشمیر میں کسی بھی جان کا زیاں، چاہیے وہ ایک نوجوان ہو یا سیکورٹی فورس اہلکار، وہ ہمارا اپنا نقصان ہے‘۔
ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ہفتہ کو نئی دہلی میں وزیراعظم مودی سے ملاقات کرکے کشمیر معاملہ کے حل کے لئے اُن کے سامنے سہ رخی ایکشن پلان رکھا جس میں بات چیت کے عمل میں پاکستان اور علیحدگی پسندوں کو شامل کرنے کی تجویز بھی شامل ہے تا کہ عصری جغرافیائی سیاسی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے مسائل کا حل نکالا جاسکے۔
انہوں نے وزیراعظم کے ساتھ45 منٹ کی ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے2002 اور2005 کے درمیان اٹل بہاری واجپائی کی سربراہی والی این ڈی اے سرکار میں شروع کئے گئے اعتماد سازی اور مصالحت کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زورد یا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بین الریاست اور ریاست کے اندر شروع کئے گئے اعتماد سازی کے اقدامات ریاست میں حالات بدلنے میں کارگر ثابت ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں یہ عمل وہیں سے شروع کرنا ہوگا جہاں اس کو2005 میں چھوڑا گیا تھا ۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ملک کے موجودہ وزیر اعظم کشمیر کے تعلق سے ٹھوس سیاسی اقدامات کرنے کے اہل ہیں جیسا کہ اٹل بہاری واجپئی نے کیا تھا۔