سری نگر: وادی کشمیر کی صورتحال بہتر ہونے کے کوئی بھی آثار نظر نہیں آرہے ہیں اور کرفیو، پابندیوں اور ہڑتال کے باعث پیر کو مسلسل31 ویں روز بھی معمول کی زندگی مفلوج رہی۔
وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی احتجاجی لہر میں تاحال 57 عام شہری ہلاک جبکہ 4 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ ریاستی پولیس کے دو اہلکار ہلاک جبکہ جموں وکشمیر اور مختلف دیگر حفاظتی دستوں کے 3500 اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ گرمائی دارالحکومت سری نگر کے شہرخاص و ڈاون ٹاون ، جنوبی کشمیر کے اننت ناگ و شوپیان قصبہ جات اور وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے چاڈورہ اور خانصاحب قصبہ جات میں کرفیو کا نفاذ بدستور جاری رکھا گیا ہے ۔ کرفیو اور پابندیوں کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت کو بدستور تعینات رکھا گیا ہے ۔ وادی کے دیگر حصوں میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد رکھی گئی ہے ۔ڈاون ٹاون سری نگر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کو مصلیوں کے لئے 9 جولائی سے مسلسل بند رکھا گیا ہے ۔ سری نگر کے مختلف علاقوں جن کو کرفیو سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ، کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ سیکورٹی فورسز انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔بالائی شہر کے مختلف علاقوں بشمول نٹی پورہ، بڈشاہ نگر، نوگام، آزاد بستی، پمپوش کالونی کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ سیکورٹی فورسز اہلکار انہیں اپنے گھروں کے اندر ہی رہنے کی ہدایت دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روڑ کو رام باغ سے لیکر نوگام تک کئی ایک مقامات پر خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے ۔ ایسی ہی اطلاعات وادی کے دوسرے علاقوں سے بھی موصول ہوئیں۔ کشیدگی کے پیش نظر وادی میں موبائیل انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائیل فون سروس کو بدستور معطل رکھا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ریل خدمات بھی گزشتہ 30 دنوں سے معطل ہے ۔
کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے وادی میں جاری ہڑتال میں 12 اگست تک توسیع کا اعلان کر رکھا ہے ۔ کسی بھی احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے بیشتر علیحدگی پسند لیڈران کو یا تو اپنے گھروں میں نظر بند رکھا گیا ہے ، یا پولیس تھانوں میں مقید رکھا گیا ہے ۔ دریں اثنا سیکورٹی فورسز نے مبینہ طور پر شمالی کشمیر کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ شبانہ سرگرمیاں بند کرے ۔ یہ ہدایات مبینہ طور پر علیحدگی پسند کی طرف سے ہڑتال میں شام 6 بجے کے بعد دی گئی ڈھیل کے دوران لوگوں کی نقل وحرکت روکنے کے لئے جاری کی گئی ہیں۔ ضلع بارہمولہ کے ایپل ٹاون سوپور کے ایک رہائشی نے یو این آئی کو فون پر بتایا ‘ہم نے رات کے دوران قصبے کی سڑکوں پر فوجیوں کو گشت کرتے ہوئے دیکھا۔ تاہم دن کے وقت سڑکوں پر سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اور ریاستی پولیس تعینات رہتی ہے ‘۔سوپور میں رات کے وقت فوج کی تعیناتی کی اطلاعات کی تصدیق کے لئے جب یو این آئی نے دفاعی ترجمان کرنل این این جوشی سے بات کی تو اُن کا کہنا تھا’وادی کے کسی بھی حصے میں فوج کی تعیناتی سے متعلق کوئی بھی اطلاع میرے پاس نہیں ہے ‘۔
مذکورہ رہائشی نے مزید بتایا کہ شام دیر گئے سی آر پی ایف اور ریاستی پولیس کو ہٹایا جاتا ہے ، لیکن پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے انہیں اگلی صبح دوبارہ تعینات کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم گذشتہ رات فوجی اہلکاروں کو گشت کرتے ہوئے دیکھ کر حیران ہوگئے ۔ شمالی کشمیر کے لوگوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں گزشتہ شام علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے دی گئی ڈھیل کے دوران دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ اپنا ٹرانسپورٹ رکھنے والے افراد کو بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔