روس میں فٹبال کپ کا عالمی میلہ شروع ہونے سے پہلے ارجنٹائن اور اسرائیل کے درمیان نو جون کو ایک دوستانہ میچ کھیلا جائے گا تاہم اس خبر نے فلسطینوں کو اداس کر دیا ہے۔
70 فلسطینی بچوں کے ایک گروپ نے ارجنٹائن کے فٹبالر لیونل میسی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انھیں اسرائیل کے خلاف کھیلے جانے والے دوستانہ میچ میں شرکت نہ کرنے کی استدعا کی ہے۔
خیال رہے کہ ارجنٹائن اور اسرائیل کے درمیان یہ دوستانہ میچ یروشلم کے جنوب میں ٹیڈی سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جو 70 برس پہلے عرب اسرائیل جنگ میں تباہ ہو گیا تھا۔
سنہ 1948 میں ہونے والے اس جنگ کے بعد اسرائیلی افواج نے فلسطینی باشندوں کو بے گھر کر دیا تھا۔
فلسطینی بچوں کی جانب سے لکھا جانے والا یہ خط اتوار کو اسرائیل میں ارجنٹائن کے سفارت خانے کے حوالے کیا گیا۔
فلسطینی بچوں نے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ ان خاندانوں کے بچے ہیں جہاں اب ٹیڈی سٹیڈیم دوبارہ قائم کیا گیا ہے۔
فلسطینی بچوں کی جانب سے لکھنے والے خط کے متن کے مطابق ’جیسا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ آپ ہمارے تباہ شدہ گاؤں پر تعمیر کردہ سٹیڈیم میں اپنے دوستوں کے ساتھ میچ کھیلنا چاہتے ہیں۔‘
فلسطینی بچوں نے خط میں میسی سے پوچھا ’لیکن ہماری خوشی اس وقت آنسوؤں میں بدل گئی اور ہمارے دل ٹوٹ گئے کہ میسی، ہمارا ہیرو، ہمارے آباؤ اجداد کی قبروں پر تعمیر ہونے والے سٹیڈیم میں کھیلنے جا رہے ہیں؟‘
ان بچوں کے لیے نو جون کا دن ایک اداس دن ہو گا جب ارجنٹائن کی ٹیم اسرائیل کے خلاف دوستانہ میچ کھیلے گی۔
فلسطینی بچوں نے خط کا اختتام ان الفاظ پر کیا ’ہم اپنے دوستوں کے ذریعے خدا سے دعا کریں کہ میسی ہمارے دلوں کو نہ توڑیں۔‘
میسی کا بائیکاٹ
واضح رہے کہ ارجنٹائن اور اسرائیل کے درمیان یہ دوستانہ میچ اس وقت کھیلا جائے گا جب حالیہ ہفتوں کے دوران فلسطینیوں اور اسرائیلی افواج کے درمیان جنگ میں تیزی آئی ہے۔
فلسطین فٹبال فیڈریشن کے صدر جبرئیل نے گذشتہ پیر کو اپنے ارجنٹائن کے ہم منصب کے علاوہ جنوبی امریکہ فٹبال فیڈریشن اور فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کو ایک احتجاجی خط لکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا ’اسرائیل کی حکومت اس میچ کو یروشلم میں منعقد کروا کر سیاسی معنی دینے کی کوشش کر رہی ہے۔‘