امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یقین دلایا ہے کہ سعودی عرب کو درپیش کسی بھی اندرونی اور بیرونی خطرے کے دوران امریکا سعودیہ کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
العربیہ کے مطابق امریکی صدر نے گذشتہ روز سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے یمن کے ایران نواز حوثیوں کی طرف سے سعودی عرب پر بیلسٹک میزائل حملے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو لاحق خطرات امریکا کو درپیش خطرات کے مترادف ہیں۔ الریاض کو کوئی بھی خطرہ درپیش ہوا تو واشنگٹن اس خطرے کے سدباب کے لیے سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
دونوں رہ نماؤں نے ایران نواز یمنی حوثی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب پر میزائل حملے اور اس کے بعد کی سنگین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہ نماؤں کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے سعودی عرب پر حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔ حوثیوں کو میزائل فراہم کرنے پر ایران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب پر دو روز قبل حوثیوں کی طرف سے کیے گئے بیلسٹک میزائل حملے کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ الریاض پر میزائل حملہ سعودی عرب کی خود مختاری پر حملے کی سازش ہے۔ یہ حملہ نہ صرف سعودی عرب پر کیا گیا بلکہ علاقائی سلامتی پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ سعودی عرب کو درپیش قومی سلامتی کے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے امریکا الریاض کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
سعودی پریس ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق شاہ سلمان اور ڈونلڈ ٹرمپ کےدرمیان ہونے والی بات چیت میں ایران کے میزائل پروگرام کے حوالے سے سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرار دادوں پر عمل درآمد کرانے پر بات چیت کی گئی۔ دونوں نے ایران کی جارحانہ پالیسی اور سعودی عرب کے دشمن عناصر کو اسلحہ فراہم کرنے پر تہران کا محاسبہ کرنے کی ضرورت سے اتفاق کیا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض پر بیلسٹک میزائل حملہ کیا تھا۔ اگرچہ یہ میزائل سعودی عرب کے خود کار پیٹریاٹک دفاعی نظام میں فضاء ہی میں تباہ کردیا تھا تاہم اس واقعے کے بعد ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
یمن میں آئینی حکومت کی رٹ بحال کرنے کے لیے سرگرم عرب عسکری اتحاد کا کہنا ہے کہ یمن کے حوثی باغی اب تک سعودی عرب پر 83 بیلسٹک میزائل حملے کرچکے ہیں۔