علی گڑھ ۔ اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی زیر قیادت بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد سے ہی غیر قانونی ذبیحہ خانوں کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے۔ دوسری طرف، میٹ کاروباریوں نے حکومت کے اس قدم کی مخالفت میں گزشتہ کئی دنوں سے ریاست بھر میں ہڑتال کر رکھی ہے۔ نتیجتا ریاست بھر میں گوشت کی سپلائی میں کافی کمی آئی ہے اور اس کا اثر اترپردیش سمیت دوسری ریاستوں پر بھی پڑا ہے۔
غیر قانونی مذبح کو بند کئے جانے سے علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے طلبہ بھی پریشان ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے طلبہ کو ویجیٹیرین کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔ جبکہ اس سے قبل انہیں ہفتہ میں دو بار میٹ فراہم کیا جاتا تھا۔ اس سے پریشان طلبہ یونین نے یونیورسیٹی کے وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ کو ایک خط لکھ کر معاملہ میں مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
یونیورسیٹی کے رابطہ عامہ کے آفیسر عمر پیر زادہ نے نیوز ۱۸، اردو سے ٹیلی فون پر بات چیت میں بتایا کہ غیر قانونی مذبح بند ہونے سے میٹ کی سپلائی کم ہو گئی ہے اور اس کی وجہ سے میٹ کی قیمتیں کافی بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاہم یہ ایک عارضی صورت حال ہے۔ ہم نے آج شام ساڑھے چار بجے ڈی ایس ڈبلیو اور طلبہ یونین کی میٹنگ بلائی ہے۔ میٹنگ میں اس معاملہ پر غورو خوض کیا جائے گا اور اس کا کوئی حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔