لکھنئو۔ مشہور ٹنڈے کبابی کی دکان گزشتہ چار دن سے بند ہے۔ غیر قانونی مذبح کے خلاف یوگی حکومت کی کارروائی سے دارالحکومت لکھنؤ میں کافی ہلچل ہے۔ امین آباد کی ٹنڈے کبابی کی دکان کافی مشہور ہے۔ جس ٹنڈے کبابی کی دکان پر صبح سے شام تک سینکڑوں کی تعداد میں نان ویج کھانے والوں کا تانتا لگا رہتا تھا، وہاں آج کاروباریوں کی ہڑتال کی وجہ سے تالا لٹک گیا ہے۔
ہڑتال کے اثر کو دیکھتے ہوئے نیوز 18 ہندی نے ٹنڈے کبابی کے مالک محمد عثمان سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل میں کباب بنانے میں بھینس کے گوشت کا استعمال کیا جاتا ہے، لیکن یوپی میں بند ہوئے غیر قانونی سلاٹرہاوس کی وجہ سے پوری ریاست میں گوشت کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ اسی وجہ سے مکمل دھندہ ٹھپ پڑ گیا ہے۔
عثمان کی مانیں تو جو ملک کا ‘بادشاہ’ ہوتا ہے اسے سوچ سمجھ کر فیصلہ لینا چاہئے۔ ایسے میں یوگی حکومت جو بھی فیصلہ لے گی اس سے سب کا ساتھ، سب کا وکاس ہو گا۔ وہیں حکومت کو صاف ستھرے سلاٹر ہاوس کی تعمیر کروانی چاہئے۔ اچانک کسی بھی مذبح پر کارروائی نہیں کرنی چاہئے۔ حکومت نیا قانون لائے۔
ٹنڈے کبابی کے مالک محمد عثمان نے بتایا کہ ان کے دادا نے یہ خاص کباب بنانا شروع کیا تھا اور تب سے لے کر آج تک یہ کباب نظيرآباد واقع آبائی دکان سے ہی فروخت ہو رہے ہیں۔ تاہم بھینس کے گوشت کی کمی کی وجہ سے انہیں اپنی دکان 4 دنوں سے بند کرنی پڑی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ روزانہ 60-70 ہزار روپے کا کاروبار کر لیتے تھے۔ لیکن ہڑتال کی وجہ سے پورا دھندہ ٹھپ پڑ گیا ہے۔ عثمان بتاتے ہیں کہ ان کی دکان میں روزانہ 40 کوئنٹل بھینس کے گوشت کا كباب بنایا جاتا ہے لیکن آج حالات ایسے ہیں کہ 2 کوئنٹل گوشت ملنا مشکل ہو گیا ہے۔