پٹنہ۔ ہائی وولٹیج ڈرامہ کے بعد پپو یادو کو گرفتار کیا گیا۔ جن ادھیکار پارٹی (جے اے پی) کے سرپرست اور بہار کے مدھے پورہ سے ممبر پارلیمنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ پٹنہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (سیٹی) چندن کشواہا نے یہاں بتایا کہ مسٹر یادو کو دارالحکومت کے مندري واقع رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سال جنوری میں دارالحکومت کے ممنوعہ گاندھی میدان تھانہ حلقہ میں مختلف مطالبات کو لے کر ممبر پارلیمنٹ مسٹر یادو پارٹی کارکنوں کے ساتھ جب مظاہرہ کر رہے تھے تبھی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی جس میں کئی پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے تھے۔
مسٹر کشواہا نے کہا کہ اسی معاملے میں ممبر پارلیمنٹ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتاری کے بعد ممبر پارلیمنٹ کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ گرفتار کرنے گئی پولیس کے ساتھ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم بھی ساتھ تھی۔ بڑی تعداد میں جے اے پی کارکنوں کے رکن پارلیمنٹ کے گھر پر پہنچ جانے کی وجہ سے ابھی تک پولس انہیں چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے نہیں لے جا پا رہی ہے۔
اس درمیان مسٹر یادو نے يواین آئی کو بتایا کہ کل صبح جب وہ پارٹی کارکنوں کے ساتھ پرامن طریقہ سے بجلی کی شرح میں غیر متوقع اضافہ کے خلاف اور بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن گھوٹالے کی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے جانچ کرنے سمیت دیگر مطالبات کے لئے اسمبلی کا گھیراؤ کرنے جا رہے تھے تبھی پولیس نے جم کر لاٹھی چارج کی۔ اس لاٹھی چارج میں ان کے 24 سے زائد کارکنوں کو شدید چوٹ لگی ہے۔
مسٹر یادو نے الزام لگایا کہ پولیس ان کا قتل کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ پرامن مظاہرے کے دوران بھی ان پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کے مسائل اٹھانے کے لئے دارالحکومت پٹنہ میں اس سال جنوری میں ان کی قیادت میں کئے گئے مظاہرے کے ایک پرانے معاملے میں پولیس ان کی گرفتاری بتا رہی ہے۔ مسٹر یادو نے کہا کہ پولیس نے انہیں کئی گھنٹوں تک تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ مظاہرہ مکمل طور پر پرامن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحریری نوٹس وہ لوک سبھا اسپیکرکو دیں گے۔